پاکستان: غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی

(فائل فوٹو)

ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ریکو ڈک معاہدے کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے بعد شاید غیر ملکی سرمایہ کار مستقبل قریب میں پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کا رخ نہ کریں
پاکستان میں رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران تقریباً 80 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی جو کہ مالی سال 12۔2011 کے اسی عرصے ہونے والی سرمایہ کاری سے تقریبا 17 فیصد کم ہے۔

اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال میں جولائی سے نومبر تک ملک میں ہونے والی مجموعی سرمایہ کاری 94 کروڑ ڈالر رہی۔ مزید برآں رواں سال اسی عرصے میں ملک سے تقریباً پانچ کروڑ ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری واپس چلی گئی۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال، توانائی کا بحران اور صنعتی شعبے میں وسعت نہ ہونا گزشتہ چند سالوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بتدریج کمی کی بڑی وجوہات ہیں۔

سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر اشفاق حسن کہتے ہیں کہ حکومت کی ان کے بقول غیر فعال اقتصادی پالیسی کی وجہ سے گزشتہ پانچ سالوں میں مجموعی سرمایہ کاری ساڑھے آٹھ ارب ڈالر سے اب صرف 80 کروڑ ڈالر تک رہ گئی ہے۔

’’پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آ رہی ہے تو ہر غیر ملکی سرمایہ کار ڈرتا ہے کہ غیر ملکی کرنسی پر پابندی نہ لگ جائے اور وہ اپنے منافع کو بھی واپس نہیں لے جا سکے۔‘‘

پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں اور دیگر بدامنی کے واقعات کے پیش نظر دنیا کے لگ بھگ 29 ممالک نے اپنے شہریوں کو پاکستان سفر کرنے سے باز رکھنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔ ان ملکوں میں امریکہ، آسٹریلیا اور یورپین یونین کی کئی رکن ریاستیں بھی شامل ہیں۔

جب کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں سونے اور تانبے کی تلاش کے لیے غیر ملکی کمپنی کے ساتھ 1993ء کے معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد اب شاید غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کا رخ نہ کریں۔

ٹاپ لائن سکیورٹیز پاکستان میں ان نجی کمپنیوں میں شامل ہیں جو کہ اسٹاک ایکسچنج اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے رجحان پر نظر رکھتی ہیں۔ کمپنی کے چیف ایگزکٹو محمد سہیل کہتے ہیں کہ

’’اس سے پہلے بھی بجلی فراہم کرنے والی نجی کمپنیوں (آئی پی پی) کے خلاف بھی ایسے اقدامات لیے گئے تھے جس کے بعد کچھ عرصے تک سرمایہ کاروں کا آنا بند ہو گیا تھا۔ اگر کوئی بے ضابطگیاں تھیں تو اسے تلاش کرنے میں بیس سال لگے اگر دو چار سالوں میں ہو جاتا تو سرمایہ کاروں کے اعتماد پر اتنا اثر نہ ہوتا۔‘‘

ریکوڈک کے اس منصوبے پر کینیڈا اور چلی کی دو کمپنیوں کے اتحاد ٹیتھین کاپر کمپنی نے اب تک 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کر رکھی ہے جبکہ کمپنی کے مطابق انہوں نے 3 ارب ڈالر کی مزید سرمایہ کاری کرنا تھی۔ رائیلٹی کے علاوہ بلوچستان حکومت کا اس منصوبے میں 25 فیصد حصہ تھا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے اور اسی غرض سے کاروبار کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے پانچ لاکھ ڈالر تک کی بیمہ پالیسی کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔