پھول اور زندگی کی تلخیوں کا امتزاج

پھول اور زندگی کی تلخیوں کا امتزاج

لوگ پھول خریدتے ہیں اپنے پیاروں کو خوش کرنے کے لیے ، تحفے کے طور پر انھیں پیش کرکے ان کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھنے کے لیے لیکن ہم انھیں بیچ کر اگر اتنا ہی کرلیں کہ گزراوقات ہوجائے تو بڑی بات ہے۔ بجلی، گیس کے بل، بچوں کی فیس، کتابوں کا خرچہ ، خوشی غمی کے معاملات پورے کرنا اب بہت مشکل ہوتاجارہا ہے

پھول تازگی اور فرحت کا احساس دلاتے ہیں۔ شاخوں پر کھلے شگوفے اور رنگا رنگ پھول جہاں ایک طرف ماحول کو دلکشی بخشتے ہیں وہیں گلدستوں میں قرینے سے سج کر یہ مختلف جذبات کے اظہار کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔

ملک میں مہنگائی سے جہاں دوسرے شعبے اور افراد متاثر ہوئے وہیں پھولوں کی افزائش اور ان کی فروخت سے وابستہ لوگ بھی شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں ایک گُل فروش محمد اشرف کا کہنا ہے کہ گذشتہ سالوں کی نسبت اس برس ان کا روزگار بہت مشکلات سے دوچار رہا۔”کمائی آدھی اور خرچہ دوگنا ہوگیا،لوگوں کے پاس اپنے خرچے پورے کرنے کو پیسے کم پڑ جاتے ہیں تو ایسے میں پھولوں کی خریداری پر ذرا کم ہی پیسہ ضائع کرتا ہے“۔

محمد اشرف

اس موسم میں گلاب، ٹیوب روز،گلائڈیولا، للی،سینتھیم اور گیندے کے پھول اور ان کے گلدستے فروخت کے لیے پیش کرنے والے محمد اشرف کے مطابق وہ زیادہ تر پھول پنجاب کے شہر پتوکی سے منگواتے ہیں اور بیرون ملک سے برآمد ہونے والے پھول بھی ان کی دکان پر ہوتے ہیں ۔شادی بیاہ، مختلف تقاریب اور پھر مختلف تہواروں پر تو اچھی کمائی ہوجاتی ہے مگر روزانہ کی بنیاد پر اب وہ پہلے جیسی بات نہیں۔

آنے والے سال سے متعلق محمد اشرف کاکہنا تھا ”یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے مگر سچی بات ہے کہ اگر ملک کے حالا ت ٹھیک ہوں، امن ہو، لوگ سکون میں ہوں تو سارے کاروبار ہی ٹھیک ہوتے ہیں۔ مگر حالات اس سال کی طرح ہی رہے تو پھول کون خریدے گا“۔

خوبصورت پھولوں کے بیوپاریوں کی اپنی زندگی اتنی دلکش اور معطر نہیں، اس کا اندازہ طیب علی سے بات کرکے ہوا جو شہر کے ایک دوسرے حصے میں اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔

پھول اور زندگی کی تلخیوں کا امتزاج

طیب کہتے ہیں ”لوگ پھول خریدتے ہیں اپنے پیاروں کو خوش کرنے کے لیے ، تحفے کے طور پر انھیں پیش کرکے ان کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھنے کے لیے لیکن ہم انھیں بیچ کر اگر اتنا ہی کرلیں کہ گزراوقات ہوجائے تو بڑی بات ہے۔ بجلی، گیس کے بل، بچوں کی فیس، کتابوں کا خرچہ ، خوشی غمی کے معاملات پورے کرنا اب بہت مشکل ہوتاجارہا ہے۔“

ان کے بقول بڑے بیوپاری تو شاید کسی طرح پیسے پورے کرلیتے ہوں”مگر ہمارے لیے زندگی مرجھاتی جارہی ہے اور ایسے میں اگر منگوائے گئے پھول فروخت نہ ہوں تو ان کے ضیاع سے اور نقصان ہوجاتا ہے۔“