سیلاب متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے متجاوز

حکام کے مطابق اب تک ایک لاکھ 27 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے لیے 15 ہیلی کاپٹر 570 کشتیاں استعمال کی جا رہی ہے۔

پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 257 ہو گئی ہے جب کہ ہزاروں افراد اب بھی متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

دریائے چناب میں انتہائی اُونچے درجے کا سیلابی ریلا صوبہ پنجاب کے وسطیٰ اضلاع میں تباہی کا سبب بننے کے بعد اب صوبے کے جنوبی اضلاع کی جانب بڑھ رہا ہے۔

حکام نے ملتان اور مظفر گڑھ اضلاع کے نشیبی علاقوں میں بسنے والوں کو محفوظ مقامت پر منتقل ہونے کے لیے کہا ہے۔

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ’این ڈی ایم اے‘ کے ترجمان احمد کمال کے مطابق پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہو گئی ہے۔

احمد کمال نے بتایا کہ ’’اب تک ایک لاکھ 27 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے لیے 15 ہیلی کاپٹر 570 کشتیاں استعمال کی جا رہی ہے۔

اب تک سب سے زیادہ ہلاکتیں پنجاب میں ہوئیں جن کی تعداد 179 ہے جب کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں 66 اور گلگت بلتستان میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بدھ کو پارلیمان میں سیلاب کی موجودہ صورت پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بڑی تباہی سے بچنے کے لیے پنجاب کے ضلع جھنگ کے قریب تریمو بیراج سے پہلے ایک شگاف ڈالا گیا جس سے ایک بڑا علاقہ زیر آب آ گیا۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں متاثرہ خاندانوں میں سے آٹھ سو امدادی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔

’’کشمیر میں تقریباً 625 کلو میٹر سڑکیں تباہ ہوئی ہیں، 15 پل تباہ ہوئے، پانی سپلائی کرنے کی اسکیم کے علاوہ بجلی اور ٹیلی فون کے ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘

گزشتہ ہفتے ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور صوبہ پنجاب میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

صوبہ پنجاب میں مختلف مقامات پر 300 سے زائد امدادی کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔ جب کہ حکام کے مطابق کئی علاقوں میں کھڑی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔