پاکستان میں پولیو وائرس کی موجودگی کی جانچ کے لیے حاصل کردہ تمام ماحولیاتی نمونے پہلی مرتبہ وائرس سے مبرا پائے گئے ہیں جسے ماہرین انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے خلاف کوششوں میں ایک حوصلہ افزا اور قابل ذکر پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
ملک میں انسداد پولیو کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے سربراہ ڈاکٹر رانا صفدر نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اپریل کے وسط میں پاکستان کے 14 شہروں سے 40 نمونے حاصل کیے گئے تھے جن کا اب تک سامنے آنے والے نتائج میں وائرس کے نہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
"ہمیں اس سے واضح طور پر پتا چلتا ہے کہ ہم وائرس کے خاتمے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔۔۔اگر وائرس کہیں ہے بھی تو اس کے پھیلاؤ کی شدت بہت کم ہو چکی ہے۔"
پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ دو ملک ہیں جہاں پولیو وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا ہے لیکن مربوط کوششوں سے پاکستان میں گزشتہ برس ماضی کی نسبت وائرس سے متاثرہ کیسز میں قابل ذکر کمی دیکھی گئی ہے۔
2014ء میں ملک میں 306 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جو 1999ء کے بعد کسی ایک ہی سال میں پولیو سے متاثرہ کیسز کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔ تاہم قبائلی علاقوں کے بچوں تک انسداد پولیو کی ٹیموں کی رسائی اور ملک بھر میں مربوط انداز میں تسلسل کے ساتھ چلائی جانے والی انسداد پولیو مہم سے یہ تعداد گزشتہ برس 54 ریکارڈ کی گئی۔
رواں برس اب تک ملک بھر سے پولیو کے 11 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر صفدر کا کہنا تھا کہ جون کے بعد پاکستان کے ان علاقوں میں جہاں پولیو وائرس کی موجود کا خطرہ ہے ان میں انسداد پولیو مہم شروع کی جائے گی جو کہ گزشتہ برسوں میں سال کے اس حصے میں عموماً نہیں ہوا کرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک کے سامنے آنے والے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کی طرف کامیابی سے بڑھ رہا ہے اور انھیں توقع ہے کہ یہ ہدف رواں سال حاصل کر لیا جائے گا۔