آئی ایم ایف سے معاہدہ مئی تک طے پا جائے گا: اسد عمر

پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ سمجھوتہ مئی کے وسط تک ہو جائے گا۔

اسد عمر نے یہ بات رواں ہفتے عالمی مالیاتی فنڈ سے ہونے والے مذاکرات کے بعد بین الاقوامی اخبار 'فنانشل ٹائمز' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی ہے۔

جمعرات کو شائع ہونے والے اپنے انٹرویو میں اسد عمر نے اس توقع کا اظہار کیا کہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ 6 سے 12 ارب ڈالر کا مالیاتی پیکچ کا معاہدہ اپریل کے آخر یا مئی کے وسط تک طے پا جا ئے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بار پاکستان اور آئی ایم ایف کے مؤقف میں پچھلی ملاقاتوں کے مقابلے میں بہت کم فرق ہے۔

انٹرویو کے دوران اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم کرنے کے معاملے پر بات چیت ابھی جاری ہے۔

اس وقت ایک ڈالر کی قیمت 140 پاکستانی روپے کے آس پاس ہے اور خود اسد عمر کے بقول 2017ء سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 30 فی صد کمی ہوئی ہے۔

پاکستانی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر کے معاملے پر آئی ایم ایف اور پاکستان کے مؤقف میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ ان کے بقول ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مارکیٹ کے مطابق ہونی چاہیے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان پر اپنی معیشت کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات کرنے پر زور دے رہا ہے جن میں روپے کی قدر کا تعین مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق کرنا اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے اصلاحات کرنا شامل ہیں۔

پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن میں مشکلات کا سامنا ہے اور بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج جلد مکمل کر لینا چاہتا ہے تاکہ اس معاملے سے بر وقت نمٹا جا سکتا۔

دوسری طرف بعض حلقے ان تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں کہ اسلام آباد، پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے لیے حاصل کردہ 62 ارب ڈالر کا قرضہ بیجنگ کو کس طرح واپس کرے گا؟

انٹرویو کے دوران اسد عمر نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی قرضوں کا معاملہ سنگین ہے لیکن یہ مسئلہ چین کو ادا ہونے والے قرضے کی وجہ سے نہیں ہے۔

پاکستان کی حکومت ادائیگیوں کے توازن اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے بجائے دوست ممالک کے تعاون پر انحصار کر رہی تھی اور اس سلسلے میں پاکستان کو سعودی عرب سے تین ارب ڈالر ، متحدہ عرب امارت سے دو ارب ڈالر اور چین سے دو ارب 20 کروڑ ڈالر مل چکے ہیں۔

حال ہی میں پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے 'فنانشل ٹائمز' ہی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان غیر ملکی زرِ مبادلہ کے حوالے سے درپیش مشکلات کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے اور ان کے بقول وہ پرعزم ہیں کہ پاکستان آخری بار آئی ایم ایف سے رجوع کر رہا ہے۔