پاکستان نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کے سلسلے میں بھارتی وزیرخزانہ کے بیان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان سے پاکستان کے اس خدشے کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا معاملہ سیاسی بنیادوں پر اچھالا جا رہا ہے۔
بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے نئی دلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی ایف اے ٹی ایف کی لسٹ میں مزید تنزلی کی جائے اور پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے پہلے بھی اس معاملے کو سیاست کی نذر کرنے کی کوششیں کیں تھیں۔ فروری 2019 میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے پہلے بھارت نے اپنی ایک خود ساختہ رپورٹ کے ذریعے پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کی کوشش کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس قبل بھی کئی مرتبہ ایف اے ٹی ایف کی حساس معلومات بھارتی میڈیا کو لیک کی گئیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اس بارے میں ایف اے ٹی ایف کے صدر کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔
دفترخارجہ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی ایشیا پیسفک گروپ کی مشترکہ صدارت بھارت کے پاس ہے جو کہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو سیاست کی نذر کر رہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ تمام تر عمل شفاف اور غیر جانب دارانہ رہے اور وہ فورم کے تکنیکی معاملات پر ہی مرکوز ہو۔
پاکستانی دفترخارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایف اے ٹی ایف کی پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقات رواں ماہ کولمبو میں ہو گی جس میں ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس سے قبل فروری میں ایف اے ٹی ایف نے پیرس میں اپنے اجلاس کے بعد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی وسائل کی فراہمی روکنے کی پاکستان کی کوششوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ اسے داعش، القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں سے لاحق خطرات کا مکمل ادراک ہے۔ ادارے کے مطابق پاکستان نے 'ایف اے ٹی ایف' کے ساتھ طے پانے والے ایکشن پلان پر کم تر پیش رفت کی ہے، جس کے پیشِ نظر ادارہ پاکستان پر زور دیتا ہے کہ وہ تیزی سے ایکشن پلان خصوصاً ان نکات پر عمل کرے جن کے لیے مئی 2019ء کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی تھی۔
پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے اور حالیہ عرصہ میں بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کے لیے اس نے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں مالیاتی اداروں، سیکورٹی ایکسچینج کمشن آف پاکستان، سٹیٹ بینک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موثر نگرانی کے ذریعے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنانسنگ روکنے کے اقدامات شامل ہیں۔