ایف سی آر میں ترامیم اور قبائلی علاقوں میں سیاسی گرمیوں کی اجازت کا خیرمقدم

دستخط کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں ہوئی

پاکستان کی سیاسی جماعتیں طویل عرصے سے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت اور انتظامی اصلاحات کا مطالبہ کررہی تھیں ۔ سیاسی جماعتوں اور قبائلی عوام کی ان ہی خواہشات کے تناظر میں صدر آصف علی زرداری نے جمعہ کی شب قبائلی علاقوں میں 1901ء سے رائج فرنٹیئر کرائم ریگولیشن یا ایف سی آر میں ترمیمی آرڈر اور سیاسی جماعتوں کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے قانون کی منظور دی ۔

سیاسی جماعتوں اور قبائلی علاقوں کے منتخب اراکین نے اسے ایک مثبت اور خوش آئندہ پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہے اس قانون کے نافذ العمل ہونے کے بعد قبائلی عوام کوسو سال بعد اپنے بنیادی حقو ق حاصل ہو ئے ہیں ۔ قبائلی علاقوں کے منتخب اراکین کے پارلیمانی رہنماء منیر اورکزئی کا کہنا ہے کہ ایف سی آر کے سو سال سے زائد پرانے قانون میں بعض شقیں ایسی تھیں جن سے وہاں کے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہورہا تھااور اُنھوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ ترمیمی قانون کے بعد قبائلی علاقوں میں ترقی کا ایک نیا سفر شروع ہوگا۔

”میں بین الاقوامی برادری ، امداد دینے والے ممالک اور غیر سرکاری تنظیموں کو دعوت دیتا ہو ں کہ انتہائی پسماندہ ، غربت اور جہالت میں پھنسے ہوئے غریب ترین اور دہشت گردی کے مارے ہوئے عوام کے لیے آگے آئیں۔ اُن لوگوں کی مدد کی جائے جو تعلیم اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔“

قبائلی علاقوں میں بھی سیاسی جماعتوں کے ایکٹ 2002ء کے نفاذ کے بعد تمام سیاسی جماعتیں ان علاقوں میں سرگرمیاں اور تنظیم سازی کر سکیں گے ۔ حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن ) کے مرکزی رہنماء راجہ ظفر الحق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ فاٹا میں سیاسی سرگرمیوں کاآغاز اُن علاقوں میں استحکام کا باعث بنے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ قبائلی عوام کو قومی سیاسی دھارے میں شامل کرنے کے دو رس نتائج سامنے آئیں گے ۔

فرنٹئیر کرائم ریگولیشن میں ترمیم کے بعد قبائلی عوام کو پہلی مرتبہ یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ پولیٹیکل ایجنٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کرسکیں۔ ترمیمی حکم قانون کے تحت اپیل سننے والے اپیلٹ اتھارٹی کے کمشنر اور ایڈیشنل کمشنر کے ناموں کا اعلان گورنر خیبر پختون خواہ کریں گے جب کہ اپیلٹ کے فیصلوں پر نظر ثانی کا اختیار رکھنے والے تین اراکین پرفاٹا ٹربیونل بھی بنایا جائے گا۔

ایف سی آر میں ترمیمی آرڈر کے تحت بچوں ، خواتین اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو کسی جرم کی اجتماعی ذمہ داری کے تحت گرفتار نہیں کیا جاسکے گا۔ ملزمان کو ضمانت کا حق حاصل ہوگا اور اگر دیوانی یا فوجداری کے مقدمات میں کسی کو غلطی سے سزا دے دی گئی تو اُسے زرتلافی یا ہرجانہ بھی ادا کیا جائے گا۔

ایف سی آر کے ترمیمی قانون کے تحت آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو یہ حق دیا گیا ہے کہ پولیٹیکل ایجنٹ اپنی صوابدید پر جو بھی سرکاری فنڈز استعمال کرے اُن کا آڈٹ کیا جائے۔