پاکستان میں وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں اصلاحات اور ان علاقوں کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا معاملہ ان دنوں ملک میں ایک بڑا موضوعِ بحث ہے۔
بظاہر اسی تناظر میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے قبائلی عمائدین اور فاٹا کے نوجوانوں پر مشتمل ایک جرگے سے الگ الگ تفصیلی ملاقات کی ہے۔
راولپنڈی میں بدھ کو ہونے والی ان ملاقاتوں میں فاٹا میں امن و استحکام اور قبائلی علاقے کی ترقی سے متعلق کوششوں پر بات چیت کی گئی۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق جرگے سے گفتگو میں جنرل باجوہ نے کہا کہ قبائلیوں کی قربانیوں کے وجہ سے ان علاقوں میں ملنے والی کامیابی کو مستحکم بنایا جاتا رہا ہے۔
بیان کے مطابق جنرل باجوہ نے فاٹا کے وفود سے ملاقات میں اُنھیں افغان قیادت سے ہونے والے رابطوں اور پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
جنرل باجوہ نے دونوں وفود کو یقین دہانی کرائی کہ فوج قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
فاٹا اصلاحات سے متعلق مسودۂ قانون پارلیمان میں پیش نہ کرنے پر حزبِ مخالف کی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بِل اتفاقِ رائے سے پیش کرنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں جمعے کو وزیرِ اعظم کی پارلیمانی جماعتوں کی قیادت سے ملاقات بھی متوقع ہے۔
فاٹا میں اصلاحات سے متعلق ایک خصوصی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری پہلے ہی وفاقی کابینہ دے چکی ہے تاہم اس بارے میں قانونی سازی ابھی نہیں ہوئی ہے۔
قبائلی علاقوں سے متعلق کام کرنے والے ادارے ’فاٹا ریسرچ سینٹر‘ کے صدر سیف اللہ خان محسود نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ قانون سازی تو شاید جلد کر دی جائے لیکن اُن کے بقول اصلاحات پر عمل درآمد ایک طویل عمل ہے جو مرحلہ وار ہی مکمل کیا جا سکتا ہے۔