بجلی بندش سے بچنے کے لیے امریکہ اور چین سے مدد لینے کا فیصلہ: خواجہ آصف

وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف (فائل فوٹو)

خواجہ آصف نے کہا کہ ایسے حملوں کی صورت میں ملک میں بجلی کی نظام میں خلل کے واقعات پر پوری طرح قابو پانے کے لیے امریکہ اور چین سے تکنیکی تعاون کی درخواست کی ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں حالیہ بجلی کی بندش کا سبب عسکریت پسندوں کا ایک مرکزی ٹرانسمیشن لائن پر حملہ تھا۔

اُںھوں نے کہا کہ گزشتہ 10 روز کے دوران ملک کے صوبہ بلوچستان میں عسکریت پسند گیس پائپ لائن اور بجلی کی مرکزی لائنوں پر تین حملے کر چکے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ایسے حملوں کی صورت میں ملک میں بجلی کی نظام میں خلل کے واقعات پر پوری طرح قابو پانے کے لیے امریکہ اور چین سے تکنیکی تعاون کی درخواست کی ہے۔

’’ہم نے (امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی) یو ایس اے آئی ڈی اورچائنہ اسٹیٹ گرڈ کو بھی درخواست کی ہے، اگر فرض کریں اس قسم کے (ڈھانچہ) اگر تباہ ہوتا ہے تو اس سے سارے نظام میں خلل نا پڑے۔۔۔۔ کہ ہم اپنا سسٹم بچا سکیں جہاں پر نقصان ہو، جہاں پر دہشت گردی ہو وہیں تک ہم اس کو محدود کر سکیں۔‘‘

پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی کے بحران پر مکمل طور پر قابو پانے میں تین سال لگیں گے۔

پاکستان میں ہفتہ کی رات کو بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں تخریب کاروں نے بجلی کی ترسیل کی ایک مرکزی لائن کو دھماکے میں تباہ کر دیا گیا جس سے ملک کے 80 فیصد حصے کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی جو کئی گھنٹوں کے بعد جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوئی۔

وزریر اعظم نواز شریف نے پیر کو ایک اجلاس میں ہدایت کی ہے کہ ملک میں بغیر کسی تعطل کے بجلی کی فراہمی کو یقنی بنانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر عمل کیا جائے۔ انھوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ہدایت کی کہ وہ بجلی کی ترسیل کے نظام کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان میں دہشت گرد اب بجلی اور گیس کی تنصیبات کو بھی اپنی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن ان کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ ملک میں بجلی کی ترسیل کے لیے موجود ’ٹرانسمیشن لائنز‘ 19 ہزار کلو میٹر طویل ہیں اور ان کو مضبوظ بنانے کے لیے بلوچستان کی صوبائی حکومت سے بھی بات چیت کر رہے ہیں، کیوں کہ اُن کے بقول حالیہ دنوں میں بلوچستان میں شدت پسندوں نے ایسی تنصیبات پر حملے کیے ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ ہفتہ کی رات کو بجلی کی فراہمی میں تعطل ایک ایسے وقت سامنے آیا جب کچھ روز پہلے ملک کو پٹرولیم مصنوعات کی قلت کے باعث شدید بحران کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وزیر اعظم نواز شریف عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے سوئیٹزرلینڈ کا دورہ بھی منسوخ کرنا پڑا۔

وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پٹرول کی قلت پر قابو پا لیا گیا ہے اور اُن کے بقول یہ تاثر درست نہیں کہ فرنس آئل کی کمی کی وجہ سے آئندہ دنوں میں ملک کو ایک بار پھر بجلی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پاکستان کو کئی سالوں سے توانائی کی شدید کمی کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے حکومت جہاں نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے وہی اپنے موجودہ جاری منصوبوں کی پیداواری صلاحیت کو بہتر کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔​