پاکستان میں انتخابی فہرستوں کا معمہ

  • ج

پاکستان میں انتخابی فہرستوں کا معمہ

الیکشن کمیشن کے ترجمان خورشید عالم نے اس صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے بتا یا کہ 2008ء کے انتخابات سے قبل پیپلز پارٹی کی مقتول رہنما بے نظیر بھٹو کی ایک درخواست پر عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ وہ نادرا کی تیار کردہ پانچ کروڑ سے زائد اہل رائے دہندگان پر مشتمل انتخابی فہرستوں میں اُن افراد کو بھی شامل کرے جن کے نام 2002ء کی فہرستوں میں درج تھے۔

پاکستان میں انتخابی فہرستوں میں درج مبینہ جعلی رائے دہندگان کے ناموں کو خارج کرنے اور نئی فہرستوں میں ساڑھے تین کروڑ سے زائد اہل ووٹرز کے اندراج کو یقینی بنانے کے لیے جن افراد نے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے اُن میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی شامل ہیں۔ منگل کو عدالت عظمیٰ نے اُن کی درخواست کو بھی باضابطہ طور پر سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاق، الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو بیس اپریل کو عدالت میں پیش ہو کراصل صورت حال کی وضاحت کرنے کا حکم جاری کیا ۔

سپریم کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شناختی کارڈز جاری کرنے والے سرکاری ادارے نادرا کے اس انکشاف کے بعد کہ موجودہ انتخابی فہرستوں میں تین کروڑ ستر لاکھ رائے دہندگان کا کوئی نام و نشان نہیں مل سکا ہے الیکشن حکام پر لازم ہوگیا ہے کہ وہ آئندہ انتخاب سے پہلی نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری کو یقینی بنائیں۔

قومی شناختی کارڈز کے اجرا کے ادارے کے ڈپٹی چیئرمین طارق ملک نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ نادرا اب تک لگ بھگ آٹھ کروڑ چالیس لاکھ پاکستانیوں کو نئے شناختی کارڈز فراہم کر چکا ہے ۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے اُن کے ادارے کو فراہم کی گئی 2008 ء کے انتخابات سے متعلق فہرستوں میں درج تین کروڑ ستر لاکھ رائے دہندگان کی تصدیق یا اُن کاپتہ لگانے میں نادرا کو تا حال کامیابی نہیں ہوسکی ہے۔ اس کے علاوہ نادرا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اب تک جن افراد کو نئے شناختی کارڈز جاری کیے جا چکے ہیں ان میں سے ساڑھے تین کروڑکا انتخابی فہرستوں میں اندراج ہونا ابھی باقی ہے۔

بینظیر بھٹو

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ترجمان خورشید عالم نے اس صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے بتا یا کہ 2008ء کے انتخابات سے قبل پیپلز پارٹی کی مقتول رہنما بے نظیر بھٹو کی ایک درخواست پر عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ وہ نادرا کی تیار کردہ پانچ کروڑ سے زائد اہل رائے دہندگان پر مشتمل انتخابی فہرستوں میں اُن افراد کو بھی شامل کرے جن کے نام 2002ء کی فہرستوں میں درج تھے۔

”مسائل اس لیے پیدا ہوئے کہ پرانی فہرستیں پرانے شناختی کارڈوں کی بنیاد پر تیار کی گئی تھیں جس میں ایک ہی نام پر تین،تین کارڈز بنے ہوئے تھے۔لیکن اب سپریم کورٹ نے ایک بار پھر ہمیں نادرا کے ریکارڈ کی بنیاد پر نئی فہرستیں تیار کرنے کی ہدایت کی ہے اور یہ کام شروع کردیا گیا ہے۔“
انھوں نے بتایا کہ پانچ اپریل سے شروع ہونے والی ملک گیر خانہ شماری سے حاصل ہونے والے اعدادوشمار الیکشن کمیشن کو فراہم کیے جائیں گے جس کی بنیاد پر جون میں گھر گھر جا کر نئی انتخابی فہرستیں تیار کی جائیں گی۔

عدالت عظمیٰ میں دائر درخواستوں میں سپریم کورٹ سے یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد موجودہ الیکشن کمیشن اپنی قانونی حیثیت کھو چکا ہے اور نئے قانون کے تحت جلد سے جلد الیکشن کمیشن کی از سر نو تشکیل کرکے اس کی نگرانی میں انتخابی فہرستیں تیار کی جائیں۔