پاکستان میں انتخابی اصلاحات کے فوری نفاذ کا مطالبہ

راولپنڈی میں انتخابی مہم کا ایک منظر (فائل فوٹو)

پاکستان الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے کہا کہ ادارے کی ایک کمیٹی نے مارچ 2009ء میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں انتخابات سے متعلق قوائد و ضوابط میں 40 سے زائد ترامیم تجویز کی تھیں اور اُن میں سے ایک اہم تجویز پر عمل درآمد شروع بھی کر دیا گیا ہے جس کے تحت شناختی کارڈ جاری کرنے والے سرکاری ادارے نادرا کے تعاون سے ووٹر وں کی فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں۔

برسلز میں قائم غیر سرکاری تنظیم انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے بدھ کو جاری کی گئی اپنی تفصیلی رپورٹ میں پاکستان میں انتخابی نظام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بلا تاخیر اٹھارویں آئینی ترمیم میں اس حوالے سے درج اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔

رپورٹ میں جو مطالبات کیے گئے ہیں اُن میں قابل ذکر رائے دہندگان کے اندراج کا موثر طریقہ کار، انتخابات سے متعلق ضابطہ اخلاق کا من و عن نفاذ، رائے شماری اور اس عمل سے منسلک اہلکاروں کا احتساب، اور انتخابی عمل سے متعلق اداروں کی استعداد میں اضافہ ہے۔

اس بین الاقوامی تنطیم نے کہا ہے کہ ایک ایسی صورت حال میں جب پاکستانی فوج اپنے من پسند سیاسی حلقوں کو اقتدار میں لانے کے لیے انتخابی عمل میں ماضی میں مداخلت کرتی رہی ہے، بڑی سیاسی جماعتوں خصوصاً پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے انتخابی اصلاحات کا نفاذ ترجیحات میں سرفہرست ہونا چاہیئے۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تنظیم کی طرف سے جن تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے وہ اپنی جگہ درست ہیں، لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کے انتخابی نظام میں بہتری سے متعلق اہم پیش رفت کی گئی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ایک کمیٹی نے مارچ 2009ء میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں انتخابات سے متعلق قوائد و ضوابط میں 40 سے زائد ترامیم تجویز کی تھیں اور اُن میں سے ایک اہم تجویز پر عمل درآمد شروع بھی کر دیا گیا ہے جس کے تحت شناختی کارڈ جاری کرنے والے سرکاری ادارے نادرا کے تعاون سے ووٹر وں کی فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں۔

کنور دلشاد 2008ء کے انتخابات کرانے والے الیکشن کمیشن کے مرکزی ترجمان تھے ۔ تاہم اُن کا کہنا ہے کہ اگر بنیادی اصلاحات نافذ نہیں کی جاتی ہیں تو مستقبل میں ہونے والے انتخابات کی ساکھ بھی متنازع ہی رہے گی۔

”آئندہ انتخابات اگر بنگلہ دیش کی طرز پر پر ہوں گے تو وہ قابل قبول ہوں گے یعنی اگر سپریم کورٹ آف پاکستان کی نگرانی میں انتخابات ہوں گے تو لوگ اُنھیں قبول کریں گے ورنہ جو موجودہ سسٹم ہے شاید پاکستان کی عوام کے تحفظات برقرار رہیں۔“

اپنی رپورٹ میں انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے ناقص انتخابی نظام کو پاکستان میں جمہوریت کے فروغ، سیاسی استحکام اور قانون کی عمل داری قائم کرنے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔