فیس بک کے بانی اور سی ای او مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ ان دنوں ان کے ادارے کی توجہ کا اہم مرکز آئندہ مہینوں میں پاکستان، بھارت اور امریکہ سمیت کئی ملکوں میں ہونے والے انتخابات کی شفافیت کا تحفظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں قائم ایک کمپنی کیمبرج اینالیٹکا کی طرف سے بڑے پیمانے پر ڈیٹا کی چوری کے باعث فیس بک شدید دباؤ میں ہے ۔
فیس بک کے صارفین کا ڈیٹا 2016 میں امریکی صدارتی انتخابات کے دوران مبینہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد میں استعمال ہوا تھا۔
بزنس ٹو ڈے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زکربرگ کا کہنا ہے کہ اس سال امریکہ میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے ساتھ ساتھ پاکستان، بھارت، برازیل، میکسیکو، ہنگری اور کئی دوسرے ملکوں میں بھی الیکشن ہو رہے ہیں۔ اس لیے ہماری زیادہ تر توجہ انتخابات کے معاملات پر مرکوز رہے گی۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ہمارے ادارے کے 15 ہزار کا رکن اس سلسلے میں فیس بک کی سیکیورٹی اور اس میں شائع ہونے والے مواد کے جائزے سے منسلک أمور پر کام کر رہے ہیں۔ جب کہ اس سال کے آخر تک ہم کارکنوں کی تعداد 20 ہزار تک بڑھا دیں گے۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو یہ بھی بتایا کہ فیس بک پر مس انفارمیشن کو پھیلنے سے روکنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے مدد لی جا رہی ہے۔
زکربرگ کا کہنا تھا کہ فرانس کے صدارتی انتخابات کے موقع پر آرٹیفیشل انٹیلی جنیس (مصنوعی ذہانت) کی مدد سے ہم نے 30 ہزار سے زیادہ جعلی اکاؤنٹس کو کام کرنے سے روک دیا تھا۔
نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے زکر برگ نے کہا کہ انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے ہم مزید کام کر رہے ہیں۔ ہمارے سامنے پاکستان اور ہنگری سمیت کئی بھارتی ریاستوں کے انتخابات ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی وسط مدتی انتخابات اور کئی دوسرے ملکوں کے الیکشن ہیں۔
فیس بک کے عہدے دار اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ انتخابات کے موقع پر فیس بک اپنی غیر جانب داری برقرار رکھے اور سوشل میڈیا کے دنیا کے اس سب سے بڑے پلیٹ فارم کو کوئی بھی امیدوار یا پارٹی کسی بھی طرح سے انتخابی عمل اور نتائج کو متاثر کرنے کے لیے استعمال نہ کر سکے۔