الیکشن کمیشن کی جانچ پڑتال کے عمل پر سوالات

تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ کمیشن کے علاوہ عدالتوں کو بھی بدعنوان افراد اور قرضوں کے نادہندگان کو انتخابی عمل کے ذریعے پارلیمنٹ کا رکن بننے سے روکنے میں موثر کردار ادا کرنا چاہئے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے عمل پر تنقید بدستور جاری ہے اور اب سابق کرکٹر عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ کمیشن کے اس ’’کمزور‘‘ عمل کی وجہ سے قرضوں کے نادہندگان بھی کسی روک ٹوک کے بغیر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے سینئیر نائب صدر اسحاق خاکوانی نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی ٹربیونلز مالی بدعنوانی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی سے گریز کر رہے ہیں۔

’’اسٹیٹ بنک نے جب فہرست دے دی ہے تو نا دہندگان اپنے قرضے ادا کریں اور اگر نہیں کرتے تو پھر دوڑ سے باہر کر دینا چاہیے۔ مگر ایسا نہیں ہو رہا۔ اس کا مطلب شروع میں معیار کچھ اور تھا۔ میڈیا نے عوامی رائے کے لیے کچھ اور کردار ادا کیا اور جب اس پر عمل درآمد کا وقت آیا تو کچھ اور معیار ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر جانچ پڑتال کا عمل اسی طرح جاری رہا تو پارلیمنٹ میں جن افراد کا ’’تسلط‘‘ رہا ہے اسے ختم کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ کمیشن کے علاوہ عدالتوں کو بھی بدعنوان افراد اور قرضوں کے نادہندگان کو انتخابی عمل کے ذریعے پارلیمنٹ کا رکن بننے سے روکنے میں موثر کردار ادا کرنا چاہئے۔

’’عدالت اعظمیٰ اور اعلیٰ عدالتوں میں مالی معاملات پر لوگوں کے مقدمات کئی سالوں سے التواء کا شکار ہیں۔ اب کون پوچھے گا عدلیہ سے جو کہتی ہے کہ ہم آزاد ہیں؟ آزادی کا مطلب یہ تو نہیں کہ قانون سے آپ آزاد ہو جائیں۔ یہ آزادی نہیں کہ آپ لوگوں کو معاف کرتے پھریں۔‘‘

ریٹرننگ افسران کی جانب سے مذہب اور غیر ضروری سوالات پر پہلے ہی سیاست دان، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مقامی ذرائع ابلاغ شدید اعتراضات کر چکے ہیں۔

الیکشن کمیشن کا تاہم کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ ملک میں جانچ پڑتال کا ’’مؤثر اور فعال‘‘ نظام متعارف کرایا گیا ہے جس میں ہر امیدوار کے بارے میں معلومات آن لائن متعلقہ اداروں سے حاصل کرکے ریٹرننگ افسران کو مہیا کی جاتی ہے۔

ملک بھر میں ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف انتخابی ٹریبوبلز میں سماعتیں جاری ہیں اور بیشتر موقعوں پر امیدواروں کے مسترد کردہ کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے۔

اسی عمل کے دوران ہفتے کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے سابق وزیر عاقل شاہ کو پشاور میں ایک ٹریبونل نے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کو ایک ذیلی عدالت نے جعلی تعلیمی اسناد پر گزشتہ انتخابات لڑنے کے جرم میں ایک سال قید کی سزا دی تھی۔


الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ جمعہ کو 18 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل شروع ہو جائے گا جو کہ ایک ہفتے میں مکمل ہو گا۔
پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق جمعرات ہی سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں ان مقامات پر فوجی اہلکار تعینات کیے جارہے ہیں جہاں ان کاغذات کی چھپائی کی جائے گی۔

کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 8 کروڑ 61 لاکھ ہے۔