سیکرٹری نے بتایا کہ کمیشن نے صوبہ خیبر پختونخواہ کی نگراں حکومت سے پولیس کے صوبائی سربراہ کو تبدیل کرنے کا کہا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے شفاف، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انعقاد کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے چاروں صوبوں میں غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
یہ بات جمعہ کو الیکشن کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔
انھوں نے بتایا کہ کمیشن نے صوبہ خیبر پختونخواہ کی نگراں حکومت سے پولیس کے صوبائی سربراہ کو تبدیل کرنے کا کہا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخواہ اکبر ہوتی کے بارے میں الیکشن کمیشن کو شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ان کے بعض احباب بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور اکبر ہوتی جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
ادھر صوبہ سندھ میں بھی الیکشن کمیشن کی ہدایت پر بڑے پیمانے پر اعلیٰ سرکاری افسران کے تبادلے کیے جا رہے ہیں۔
انتخابات کے عمل کی نگرانی کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک یا ’فافین‘ کے ایک ترجمان رشید چودھری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مختلف محکموں میں کیے جانے والے تبادلوں کے تناظر میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ شفاف انتخابات کے لیے جہاں چاہے سرکاری افسران کے تبادلے کے لیے حکومت کو ہدایت کر سکتا ہے۔
’’یہ شفافیت کے لیے بہت ضروری ہے لیکن اس میں ایک چیز کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے کہ جس لوگوں کے تبادلے کیے جارہے ہیں یا ہٹایا جارہا ہے ان کےبارے میں بتایا جانا چاہیے کہ ان میں کیا خرابی تھی۔‘‘
دریں اثناء جمعہ کو خیبر پختونخواہ کے گورنر اور نگراں وزیراعلیٰ نے اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور انھیں صوبے میں امن و امن کی صورتحال اور عام انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنی حکومت کی تیاریوں سے آگاہ کیا۔
شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں شدت پسندوں کی طرف سے حالیہ مہینوں کے دوران تشدد کی کارروائیوں میں اضافے کے باعث یہاں انتخابات کے پرامن انعقاد سے متعلق بہت سے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
شدت پسندوں کی ان کارروائیوں کا ہدف خاص طور پر صوبے کی سابق حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان ہیں۔
جمعرات کو رات دیر گئے پشاور کے قریب اس جماعت کے انتخابی امیدوار اور سابق صوبائی وزیر ارباب ایوب جان کو بھی بم حملے سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ بم دھماکے کے نتیجے میں سابق صوبائی وزیر سمیت تین افراد زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بات جمعہ کو الیکشن کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔
انھوں نے بتایا کہ کمیشن نے صوبہ خیبر پختونخواہ کی نگراں حکومت سے پولیس کے صوبائی سربراہ کو تبدیل کرنے کا کہا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخواہ اکبر ہوتی کے بارے میں الیکشن کمیشن کو شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ان کے بعض احباب بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور اکبر ہوتی جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
ادھر صوبہ سندھ میں بھی الیکشن کمیشن کی ہدایت پر بڑے پیمانے پر اعلیٰ سرکاری افسران کے تبادلے کیے جا رہے ہیں۔
انتخابات کے عمل کی نگرانی کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک یا ’فافین‘ کے ایک ترجمان رشید چودھری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مختلف محکموں میں کیے جانے والے تبادلوں کے تناظر میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ شفاف انتخابات کے لیے جہاں چاہے سرکاری افسران کے تبادلے کے لیے حکومت کو ہدایت کر سکتا ہے۔
’’یہ شفافیت کے لیے بہت ضروری ہے لیکن اس میں ایک چیز کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے کہ جس لوگوں کے تبادلے کیے جارہے ہیں یا ہٹایا جارہا ہے ان کےبارے میں بتایا جانا چاہیے کہ ان میں کیا خرابی تھی۔‘‘
دریں اثناء جمعہ کو خیبر پختونخواہ کے گورنر اور نگراں وزیراعلیٰ نے اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور انھیں صوبے میں امن و امن کی صورتحال اور عام انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنی حکومت کی تیاریوں سے آگاہ کیا۔
شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں شدت پسندوں کی طرف سے حالیہ مہینوں کے دوران تشدد کی کارروائیوں میں اضافے کے باعث یہاں انتخابات کے پرامن انعقاد سے متعلق بہت سے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
شدت پسندوں کی ان کارروائیوں کا ہدف خاص طور پر صوبے کی سابق حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان ہیں۔
جمعرات کو رات دیر گئے پشاور کے قریب اس جماعت کے انتخابی امیدوار اور سابق صوبائی وزیر ارباب ایوب جان کو بھی بم حملے سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ بم دھماکے کے نتیجے میں سابق صوبائی وزیر سمیت تین افراد زخمی ہوگئے تھے۔