پاکستان میں جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جمعے کو بھی جاری ہے جب کہ مختلف سیاسی جماعتیں برتری حاصل کرنے اور آئندہ حکومت سازی کے لیے مطلوبہ نشستیں ملنے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔
انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے 18 گھنٹے کے بعد بھی مکمل نتائج سامنے نہ آنے پر الیکشن کمیشن پر تنقید کی جا رہی ہے۔
ملک بھر میں آٹھ فروری کو قومی اسمبلی کی 266 سے 265 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی تھی۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے چیف سیکرٹریز، ڈی آر اوز اور صوبائی الیکشن کمشنرز سے ذاتی طور پر فون پر رابطہ کیا اور سخت ہدایت کی کہ نتائج کے فوری اعلان کو یقینی بنایا جائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستانپریس ریلیز9 فروری 2024ء الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے چیف سیکرٹریز، DROs اور صوبائی الیکشن کمشنرز سے ذاتی طور پر فون پر رابطہ کیا اور سخت ہدایات دیں کہ نتائج کے فوری اعلان کو یقینی بنایا جائے۔ترجمان الیکشن کمیشن pic.twitter.com/qkemaP0eES
— Spokesperson ECP (@SpokespersonECP) February 9, 2024
البتہ ان کی سخت ہدایات کے باوجود مکمل نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت کی پوزیشن مضبوط ہے۔ وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) ہی حکومت بنائے گی۔
ان کے بقول، مسلم لیگ (ن) کے انتخابی سیل میں نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز نہ ہونے کی بنا پر نتائج کے حصول میں دقت پیدا ہوئی۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کے حمایت یافتہ لگ بھگ 150 آزاد امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیریسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں حکومت بنائے گی۔
فارم 45 کے مطابق تحریک انصاف کی 150 سے زائد قومی اسمبلی کی نشستوں پر فیصلہ کن برتری اور نتائج میں بے جا تاخیر پر چئیرمین تحریک انصاف گوہر خان کا ویڈیو پیغام: pic.twitter.com/QaiIelZKOl
— PTI (@PTIofficial) February 8, 2024
انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں یہ الزام بھی لگایا کہ نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انتخابات کے بعد نتائج رات دو بجے تک آنا ضروری تھے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے جلد از جلد انتخابی نتائج جانے کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نتائج سامنے آنے کا سلسلہ انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ البتہ ابتدائی نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار اور وہ آزاد امیدوار جن کی پیپلز پارٹی نے حمایت کی تھی وہ اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔
Results are incredibly slow coming in. However, initial results are very encouraging ! PPP candidates and independents whom we have supported/ engaged with seem to be doing well! Let’s see what the final tally is in the end… ✌️
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) February 8, 2024
ایک جانب جہاں بعض سیاسی جماعتیں برتری کا دعویٰ کر رہی ہیں وہیں نتائج کی تاخیر پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ کل شام پانچ بجے پولنگ ختم ہوئی کئی گھنٹے گزر گئے لیکن مکمل انتخابی نتائج نہیں آئے۔ آج صبح 10 بجے تک نتائج سامنے لانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ انہوں نے سوال بھی اٹھایا کہ پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟
کل شام پانچ بجے پولنگ ختم ہوئی 18 گھنٹے گذر گئے مکمل انتخابی نتائج نہیں آئے آج صبح 10 بجے تک نتائج سامنے لانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی الیکشن کمیشن مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟ #Election2024
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) February 9, 2024
انسانی حقوق کے کارکن اور انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لینے والے امیدوار جبران ناصر کا کہنا تھا کہ پولنگ کے بعد نتائج روکنے اور فارم 45 کی کاپی دینے میں مشکلات کھڑی کرنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ بعض مقامات پر ووٹوں کی گنتی ہی شروع نہیں کی جا رہی ہے۔
As a Candidate in the Election and being guardian of the Votes of all Voters in my Constituency regardless for whomever the voters have voted for I must share that as per Form 45 received so far from 42 polling stations out of total 159 stations in #PS110, #PTI is currently… pic.twitter.com/xRG2WCWFyw
— M. Jibran Nasir🎤 PS110 🇵🇸 (@MJibranNasir) February 8, 2024
غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا بھی کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق الیکشن کمیشن کو اب تک تمام نتائج کا اعلان کر دینا چاہیے تھا۔
As per Sec 13(3) of Elections Act, 2017, by this time provisional results of all 265 NA constituencies should have been announced by ROs & ECP but as of now results of only 37 NA Constituencies are available on ECP website! pic.twitter.com/sOp61dL4Ou
— احمد بلال محبوبAhmedBilalMehboob (@ABMPildat) February 9, 2024
صحافی کامران شاہد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے رات کو ہی انتخابات کے نتائج کا اعلان روک دیا تھا۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ الیکشن کمیشن یہ بتانے میں ناکام رہا کہ نتائج کا اعلان کیوں روکا گیا۔
Election Commission stopped the results last night , PMLN remain silent ! Mian nawaz Shareef wanted to make victory speech at 11 pm but could not because ECP stopped the results yet PMLN still remain silent ! Throughout the night from 5 pm to 10 am the vote count is not…
— Kamran Shahid (@FrontlineKamran) February 9, 2024
انہوں نے مسلم لیگ (ن) پر بھی تنقید کی۔