کوئٹہ کے مضافاتی علاقے میں مسجدِ فاروقیہ میں نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد سابق صوبائی وزیر علی مدد جتک جب اپنے محافظوں کے ہمراہ باہر نکل رہے تھے تو مسجد کی چھت پر گھات لگائے آٹھ حملہ آوروں نے اُن پر فائرنگ شروع دی۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں جمعہ کو عید الفطر کی نماز کے بعد نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم نو افراد ہلاک اور لگ بھگ 20 زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے مضافاتی علاقے میں مسجدِ فاروقیہ میں نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد سابق صوبائی وزیر علی مدد جتک جب اپنے محافظوں کے ہمراہ باہر نکل رہے تھے تو مسجد کی چھت پر گھات لگائے آٹھ حملہ آوروں نے اُن پر فائرنگ شروع دی۔
تاہم علی مدد جتک اس حملے میں محفوظ رہے، جب یہ حملہ کیا گیا تو بڑی تعداد میں لوگ نماز عید کے بعد مسجد سے نکل رہے تھے جس سے کئی عام شہری بھی فائرنگ کی زد میں آئے۔
اس واقع میں زخمی ہونے والے افراد کو کوئٹہ کے سول اسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
سپریٹنڈنٹ کوئٹہ پولیس بشیر احمد بروہی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ کے بعد علاقے میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کی۔
پولیس کے مطابق کم از کم آٹھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اُن کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
کوئٹہ طویل عرصہ سے شدت پسندوں کی کارروائیوں کا نشانہ بنا ہوا ہے اور جمعرات کو یہاں پولیس لائنز میں ایک افسر کی نمازِ جنازہ پر کیے گئے خودکش بم حملے میں ڈی آئی جی آپریشنز فیاض سنبھل سمیت متعدد اعلیٰ پولیس افسران سمیت 30 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس واقعہ کے بعد جمعہ کو بھی شہر میں فضا سوگوار رہی۔
پولیس کے مطابق صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے مضافاتی علاقے میں مسجدِ فاروقیہ میں نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد سابق صوبائی وزیر علی مدد جتک جب اپنے محافظوں کے ہمراہ باہر نکل رہے تھے تو مسجد کی چھت پر گھات لگائے آٹھ حملہ آوروں نے اُن پر فائرنگ شروع دی۔
تاہم علی مدد جتک اس حملے میں محفوظ رہے، جب یہ حملہ کیا گیا تو بڑی تعداد میں لوگ نماز عید کے بعد مسجد سے نکل رہے تھے جس سے کئی عام شہری بھی فائرنگ کی زد میں آئے۔
اس واقع میں زخمی ہونے والے افراد کو کوئٹہ کے سول اسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
سپریٹنڈنٹ کوئٹہ پولیس بشیر احمد بروہی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ کے بعد علاقے میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کی۔
پولیس کے مطابق کم از کم آٹھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اُن کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
کوئٹہ طویل عرصہ سے شدت پسندوں کی کارروائیوں کا نشانہ بنا ہوا ہے اور جمعرات کو یہاں پولیس لائنز میں ایک افسر کی نمازِ جنازہ پر کیے گئے خودکش بم حملے میں ڈی آئی جی آپریشنز فیاض سنبھل سمیت متعدد اعلیٰ پولیس افسران سمیت 30 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس واقعہ کے بعد جمعہ کو بھی شہر میں فضا سوگوار رہی۔