پاکستان میں پیر کو دوپہر دو بچ کر نو منٹ پر شدید زلزلے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں سے جانی و مالی نقصان کی اطلاعات مسلسل موصول ہو رہی ہیں، جبکہ گلگت بلتستان اور صوبہ خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
بالخصوص سوات، جترال، دیر، پارہ چنار، مردان، بنیر، شانگلہ، اور پشاور۔ بہت سی شاہراہیں زلزلے کی وجہ سے بند ہو گئی ہیں جن میں قراقرم ہائے وے، نگر روڈ، اور شاردا گلگت روڈ شامل ہیں۔
وزیر اعظم کے ترجمان مصدق ملک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ملک کے تمام اداروں کو متحرک یا ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
’’امدادی کاموں کے حوالے سے سات ٹیموں کو متحرک کر دیا گیا ہے، جن میں دارالحکومت کی ٹیم ہے، گلگت بلتستان کی ٹیم ہے، مردان کی ٹیم ہے جبکہ آرمی، کراچی اور لاہور کی ٹیمیں ہائی الرٹ پر ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ ٹیمیں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پھرپور کردار ادا کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امداد فراہم کرنے کے لیے ہمیں بالکل درست طور پر پتا ہونا کہ زلزلے کے متاثرین کس جگہ پر ہیں اور کہاں کس نوعیت کا نقصان ہوا ہے اور ابتدائی معلومات اکٹھی کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
مزید تفصیل مصدق ملک کی محمد اشتیاق سے ہونے والی گفتگو میں سنیئے۔
Your browser doesn’t support HTML5