ہفتے کو پاکستان میں آٹھ اکتوبر 2005ء کو آنے والے تباہ کن زلزلے کو چھ سال مکمل ہوگئے۔ اس موقع پر اسلام آباد سمیت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور شمال مغربی صوبے میں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔
دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ ٹاور جس کا ایک بلاک زلزلے سے زمیں بوس ہوگیا تھا، کے مقام پر دعائیہ تقریب منعقد ہوئی۔ پاکستانی کشمیر کے مرکزی شہر مظفرآباد اور خیبر پختونخواہ کا شہر بالاکوٹ مکمل طور پر تباہ ہونے والے علاقوں میں شامل تھے۔ یہاں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے دعائیہ تقاریب میں شرکت کی اور ہلاک ہونے والوں کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ہونے والی ایک تقریب میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کا کام ترجیحی بنیادوں پر کیا جارہا ہے۔
ان کے بقول اب تک 7790 میں سے 3752 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور 2613 پر کام جاری ہے۔’’اب تک آزاد کشمیر میں متاثرین میں 49 ارب 32 کروڑ روپے مکانات کی تعمیر کے لیے تقسیم کیے جاچکے ہیں اور دیہی علاقوں کے 99 فیصد متاثرین نے امدادی رقوم حاصل کرکے اپنے مکانات کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا ہے۔
وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ مجموعی طور پر آزاد کشمیر میں اب تک 58 ارب روپے سے زائد رقم متاثر کو دی جاچکی ہے۔
چھ سال قبل 8 بج کر 52 منٹ پر 7.6 شدت کا ہولناک زلزلہ آیا تھا جس میں 73 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار زخمی اور لاکھوں بے گھر ہوگئے تھے۔