پاکستانی قانون ساز اداروں کے 11 ارکان نااہل

سپریم کورٹ (فائل فوٹو)

پاکستان کی عدالت عظمٰی نے دہری شہریت کے حامل رحمن ملک اور ان اراکین کو دی گئی سرکاری مراعات واپس لینے کا حکم بھی دیا ہے۔
پاکستان کی عدالت عظمٰی نے دہری شہریت کے حامل قومی اور صوبائی قانون ساز اداروں کے گیارہ اراکین کو نا اہل قرار دیتے ہوئے ان سے تنخواہیں اور دیگر سرکاری مراعات واپس لینے کا حکم صادر کیا ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں ایک تین رکنی بینچ گزشتہ کئی ماہ سے دہری شہریت رکھنے والے ارکان پارلیمان کے خلاف ایک مقدمے کی سماعت کررہا تھا اور فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر منگل کو محفوظ کیا گیا فیصلہ جمعرات کو جاری کردیا۔

متاثرہ قانون سازوں کا تعلق حکمران پیپلزپارٹی، مرکز اور سندھ میں اس کی اہم اتحادی متحدہ قومی موومنٹ اور اپوزیشن مسلم لیگ (ن) سے ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ان ارکان بشمول رحمٰن ملک نے 2008ء میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت اپنی دہری شہریت کے بارے میں غلط بیانی کی تھی اس لیے وہ ’’صادق اور امین‘‘ نہیں رہے، اور ایسے افراد آئین کے تحت پارلیمان کی رکنیت کے اہل نہیں۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ نا اہل قرار دیئے جانے والے تمام اراکین کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت مزید کارروائی کر کے وہ دو ہفتوں میں اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کرے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ نااہل قرار دیئے جانے والے قانون سازوں کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی فوجداری دفعات کے تحت قانونی کارروائی کرے جب کہ یہ بھی کہا ہے کہ تمام دیگر اراکین پارلیمان و صوبائی اسمبلیوں سے ان کی شہریت سے متعلق نیا بیان حلفی بھی لیا جائے۔


وزیر داخلہ رحمن ملک

بعدازاں وزیر داخلہ کے وکیل انور منصور نے اپنے موکل کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رحمٰن ملک کا مقدمہ نا اہل قرار دیئے جانے والے اراکین سے الگ کر دیا گیا ہے اس لیے عدالتی فیصلے سے اُن کی موجودہ حیثیت متاثر ہونے کا تاثر درست نہیں۔

’’رحمٰن ملک آج بھی سینیٹ کے رُکن اور وزیر (داخلہ) ہیں۔‘‘

وکیل صفائی نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمٰی نے 2008ء میں الیکشن کے بارے میں اُن کے موکل کے بیانِ حلفی کو غلط قرار دیا ہے مگر رحمٰن ملک اس سال ایک نئے انتخاب کے ذریعے دوبارہ سینٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے جس پر عدالتی فیصلے کا اطلاق نہیں ہوتا۔

اُنھوں نے کہا کہ عدالت نے وزیرداخلہ کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کو بھیج دیا ہے جو رحمٰن ملک کے مستبقل کے بارے میں حتمی فیصلےکریں گے۔

نااہل قراد دیئے جانے والے اراکین پارلیمان میں اراکین قومی اسمبلی فرح ناز اصفہانی،
جمیل احمد ملک، چوہدری زاہد اقبال، فرحت محمود خان اور ممبران صوبائی اسمبلیوں میں نادیہ گبول، اشرف چوہان، چوہدری وسیم قادر، چوہدری ندیم خادم، آمنہ بٹر اور محمد اخلاق شامل ہیں۔