وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور امریکہ کے خوشگوار تعاون پر مبنی تعلقات قائم کرنے کی باہمی خواہش اور خطے میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں پر بھی ڈرون حملوں سے منفی مرتب ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستان نے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی میزائل حملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے یکطرفہ حملے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری کے دفتر سے پیر کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان بار ہا ڈرون حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کی اہمیت پر زور دیتا آیا ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اتوار کو مبینہ امریکی میزائل حملے میں دو مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے میرعلی کے علاقے میں ایک موٹر سائیکل پر سوار مشتبہ شدت پسندوں پر دو میزائل داغے گئے جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان مسلسل یہ کہتا آیا ہے کہ ڈورن حملوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے اپنے تحریری بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے خوشگوار تعاون پر مبنی تعلقات قائم کرنے کی باہمی خواہش اور خطے میں امن واستحکام کے قیام کی کوششوں پر ڈرون حملوں سے منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔
اُدھر وزیراعظم نواز شریف نے بھی پیر کو ایک تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ڈرون حملوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ہم جب اپوزیشن بھی تھے تب بھی اور اب بھی (ڈرون حملوں) سے متعلق ہماری پالیسی وہی ہے، ہمارے دہرے معیار نہیں کہ ایک طرف ڈرون حملوں کو برا کہیں اور دوسری طرف اُن کا آنکھ ماریں کہ آپ یہ کام جاری رکھیں۔۔۔۔۔ (ماضی کی پالیسیوں کی وجہ سے) یہ حملے بند نہیں ہوئے لیکن توقع رکھنی چاہیئے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں یہ سلسلہ بند ہو گا۔‘‘
شمالی وزیرستان میں میں رواں مہینے کے دوران یہ دوسرا ڈرون حملہ تھا اس سے قبل جولائی کے اوائل میں میران شاہ کے مضافات میں ایک مکان اور گاڑی پر میزائل حملے میں 17 مشتبہ جنگجو مارے گئے تھے۔
امریکہ باور کرتا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ سے منسلک طالبان شدت پسندوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں اتحادی افواج پر ہلاکت خیز حملے کرتے ہیں۔
دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکہ ڈرون کو ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے۔
شمالی وزیرستان میں رواں سال مئی میں ایک ایسے ہی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نائب امیر ولی الرحمٰن جب کہ اس سے قبل طالبان کمانڈر مولوی نذیر سمیت کئی اہم جنگجو کمانڈر ڈرون حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری کے دفتر سے پیر کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان بار ہا ڈرون حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کی اہمیت پر زور دیتا آیا ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اتوار کو مبینہ امریکی میزائل حملے میں دو مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے میرعلی کے علاقے میں ایک موٹر سائیکل پر سوار مشتبہ شدت پسندوں پر دو میزائل داغے گئے جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان مسلسل یہ کہتا آیا ہے کہ ڈورن حملوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے اپنے تحریری بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے خوشگوار تعاون پر مبنی تعلقات قائم کرنے کی باہمی خواہش اور خطے میں امن واستحکام کے قیام کی کوششوں پر ڈرون حملوں سے منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔
اُدھر وزیراعظم نواز شریف نے بھی پیر کو ایک تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ڈرون حملوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ہم جب اپوزیشن بھی تھے تب بھی اور اب بھی (ڈرون حملوں) سے متعلق ہماری پالیسی وہی ہے، ہمارے دہرے معیار نہیں کہ ایک طرف ڈرون حملوں کو برا کہیں اور دوسری طرف اُن کا آنکھ ماریں کہ آپ یہ کام جاری رکھیں۔۔۔۔۔ (ماضی کی پالیسیوں کی وجہ سے) یہ حملے بند نہیں ہوئے لیکن توقع رکھنی چاہیئے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں یہ سلسلہ بند ہو گا۔‘‘
شمالی وزیرستان میں میں رواں مہینے کے دوران یہ دوسرا ڈرون حملہ تھا اس سے قبل جولائی کے اوائل میں میران شاہ کے مضافات میں ایک مکان اور گاڑی پر میزائل حملے میں 17 مشتبہ جنگجو مارے گئے تھے۔
امریکہ باور کرتا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ سے منسلک طالبان شدت پسندوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں اتحادی افواج پر ہلاکت خیز حملے کرتے ہیں۔
دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکہ ڈرون کو ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے۔
شمالی وزیرستان میں رواں سال مئی میں ایک ایسے ہی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نائب امیر ولی الرحمٰن جب کہ اس سے قبل طالبان کمانڈر مولوی نذیر سمیت کئی اہم جنگجو کمانڈر ڈرون حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔