پاکستانی طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر کرم ایجنسی کے قریب اُن کا ایک اہم کمانڈر دو دیگر ساتھیوں سمیت مبینہ امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے جمعرات کو ذرائع ابلاغ کے نام بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا کہ خاورے محسود کو 18 مارچ کو کرم ایجنسی سے متصل پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں ڈرون سے نشانہ بنایا گیا۔
طالبان کا کہنا ہے کہ خاورے محسود طالبان کے سابق امیر حکیم اللہ محسود کا قریبی ساتھی اور ذاتی محافظ تھا۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز نے دو پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں کے حوالے سے سرحدی علاقے میں اس ڈرون حملے کی تصدیق کی۔
تاہم پاکستان کی طرف نا تو ڈرون حملے کی باقاعدہ یہ تصدیق کی گئی اور نا ہی اس بارے میں کسی طرح کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
پاکستان ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ کہتا آیا ہے کہ ایسے میزائل حملے اُس کی ملکی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں ڈرون طیاروں سے کیے گئے حملوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہوں اور اہم کمانڈروں سمیت القاعدہ اور دیگر کئی شدت پسند تنظیموں کے اہم جنگجو کمانڈر بھی مارے جا چکے ہیں۔
امریکہ انسداد دہشت گردی کی جنگ میں ڈرون کو ایک مؤثر ہتھیار گردانتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج افغان سرحد کے قریب واقع اپنے دو قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف دو بڑے فوجی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
پاکستانی فوج بھی زمینی دستوں کے علاوہ جیٹ طیاروں کی مدد سے ان قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔