ڈرون حملے پر امریکی سفارت کار کی دفتر خارجہ طلبی

بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر رچڑ ہوگلینڈ کو طلب کیا گیا جن سے نو منتخب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے شدید احتجاج کیا۔
پاکستان نے ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی ڈورن حملے پر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ کو وزارت خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے۔

دفتر خارجہ سے ہفتہ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر رچڑ ہوگلینڈ کو طلب کیا گیا جن سے نو منتخب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے شدید احتجاج کیا۔

بیان کے مطابق رچرڈ ہوگلینڈ کو بتایا گیا کہ پاکستان نا صرف ڈرون حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے بلکہ یہ حملے اس کی سرحدی حدود اور خودمختاری کے بھی خلاف ہیں۔

طارق فاطمی نے ان حملوں کی فوری بندش پر زور دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان مسلسل یہ کہتی آئی ہے کہ ایسے حملوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور یہ حملے خطے میں استحکام اور امن کو یقینی بنانے کی دونوں ملکوں کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔

رواں ہفتے نواز شریف کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد جمعہ کی رات کیا جانے والا یہ پہلا ڈرون حملہ تھا۔

وزیراعظم نواز شریف


اپنے انتخاب کے بعد نواز شریف نے قومی اسمبلی سے افتتاحی خطاب میں کہا تھا کہ ڈرون حملے فوری طور پر بند ہونے چاہیئں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان دوسروں کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور اس کی سالمیت و خود مختاری کا بھی احترام کیا جانا چاہیئے۔

شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے داغے کے میزائلوں کا ہدف عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک مکان تھا جس میں کم از کم سات مشتبہ جنگجو مارے گئے۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے بارے میں مصدقہ معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں کیوں کہ جس علاقے میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا وہاں تک ذرائع ابلاغ کو رسائی نہیں۔

تقریباً 10 روز قبل اسی قبائلی علاقے میں مبینہ امریکہ ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا ایک اعلٰی کمانڈر ولی الرحمٰن چھ ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گیا تھا۔