پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں منگل کو تین مشتبہ امریکی میزائل حملوں میں کم ازکم 17مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔
پہلا حملہ منگل کی صبح ہوا جس میں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں سے داغے گئے میزائلوں کا ہدف شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان میں مشتبہ شدت پسندوں کے زیراستعمال ایک مکان تھا۔ مقامی ذرائع نے اس حملے میں چھ افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی۔ حملے کے بعد جب مقامی افراد ملبے سے لاشیں نکالنے میں مصروف تھے تو ایک اور میزائل داغا گیا جس میں دو مزید مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے۔
سہ پہر کے وقت اسی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی گاڑیوں پر کئی میزائل داغے گئے جو کم ازکم نو افراد کی ہلاکت کا باعث بنے۔ اطلاعات کے مطابق مرنے والوں کا تعلق شمالی وزیرستان میں موجود حقانی نیٹ ورک سے بتایا گیا ہے جو سرحد پار افغانستان میں غیر ملکی افواج پر حملوں میں بھی ملوث ہے۔
ایک روز قبل بھی پاکستان کے اسی قبائلی علاقے میں ڈرون حملوں میں کم از کم 18 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
دریں اثنا منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف کے ارکین نے پاکستانی سرزمین پر مبینہ امریکی ڈرون حملوں میں اضافے پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ حکمرانوں نے جان بوجھ کر اس معاملے پر چپ سادھ رکھی ہے۔ ایوان میں اس معاملے پر تقاریر کرنے والوں میں سابق وزیرداخلہ آفتاب شیرپاؤ، مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی اور ایم کیو ایم کے وسیم اختر بھی شامل تھے۔
رواں سال افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی جاسو س طیاروں سے 115 میزائل حملے کیے گئے ہیں جن میں مجموعی طور پر لگ بھگ نو سو مشتبہ جنگجو مارے گئے ۔ ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ اور دیگر شدت تنظیموں کے سرگرم کمانڈر بھی شامل ہیں ۔ ان حملوں میں سے بیشتر شمالی وزیر ستان میں کیے گئے۔