اسلام آباد نے ایک بار پھر پاکستان میں زیر حراست اور فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے بھارتی شہری کلبھوشن یادو تک سفارتی رسائی دینے کے نئی دہلی کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
بھارت کے طرف سے یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد اور نئی دہلی نے ہفتہ کو اپنے، اپنے ہاں قید پاکستانی اور بھارتی شہریوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔
واضح رہے کہ مئی 2008ء کو دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے قونصلر رسائی سے متعلق ایک معاہدے کے تحت دونوں ملک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو اپنے، اپنے ہاں قید ایک دوسرے کے شہریوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔
نئی دہلی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق بھارت نے پاکستان سے بھارتی قیدیوں، لاپتا ہونے والے فوجی اہلکاروں اور ماہی گیروں کی جلد رہائی اور واپسی کی درخواست کی ہے۔
بھارت نے اس موقع پر انسانی ہمددری کے تمام معاملات پاکستان کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
تاہم اتوار کو پاکستان کےدفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد نے قونصلر رسائی سے متعلق دو طرفہ سمجھوتے پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ بھارت سے بھی ایسے ہی عملی اقدامات کی توقع کرتے ہیں۔
تاہم ان کے بقول کلھوشن یادیو کے معاملے کو ماہی گیروں اور دیگر قیدیوں سے جوڑنا خلاف منطق ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستا ن نے اپنی سزا پوری کرنے والے پانچ بھارتی شہریوں کو گزشتہ ماہ واپس بھارت بھیجا ہے۔
لیکن ان کے بقول بھارت میں اپنی سزائیں پوری کرنے والے 20 پاکستانی شہری وطن واپسی کے منتظر ہیں جبکہ پاکستان کی طرف سے 107 پاکستانی ماہی گیروں اور دیگر 85 شہریوں تک رسائی دینے کی درخواست کے معاملے پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
انسانی حقوق کے موقر غیر سرکاری ادارے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادو کا معاملہ دیگر قیدیوں سے اس لیے مختلف ہے کہ اس کے خلاف جاسوسی کے الزامات پر پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اسے موت کے سزا سنائی اور اب اس نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ سے رحم کی اپیل بھی کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا " میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اس کی سزائے موت پر عمل درآمد تو شاید نا ہو اور کوئی نا کوئی حل نکل آئے گا کہ اس کے سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا جائے ۔"
کلبھوشن یادو نے گزشتہ ماہ اپنی سزا کے خلاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل کی تھی تاہم اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ اس پر فیصلہ کب سامنے آئے گا۔
دوسری طرف بھارت نے کلبھوشن تک رسائی دینے کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف سے بھی رجوع کر رکھا ہے ۔ جس پر مئی میں عالمی عدالت انصاف نے اپنے ایک عبوری حکم نامے میں پاکستان سے کہا تھا کہ کلبھوشن یادو کی سزا پر حتمی فیصلہ آنے تک عمل درآمد نا کیا جائے۔