العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس: عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا

فائل فوٹو

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو مختلف کیسز میں مشکلات اور اشتہاری ہونے کا سامنا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اُنہیں العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں دائر اپیلوں پر اشتہاری قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے ضمانتی سخی عباسی اور ان کے دو بیٹوں کو نوٹس جاری کر دیے، جب کہ عدالت نے نواز شریف کی اپیل کی آئندہ سماعت مریم نواز کی اپیل کے ساتھ مقرر کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔

عدالتی احکامات لندن پہنچانے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت کے سامنے پیش ہوئے، جب کہ نوازشریف کی لندن کی رہائش گاہ پر اشتہار رائل میل کے ذریعے پہنچانے کی مصدقہ رسیدیں بھی عدالت کے سامنے پیش کر دی گئیں۔

نوازشریف کے اشتہار انگریزی میں چھپے یا اردو میں؟؟ عدالت

اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزارت خارجہ کے افسر مبشر خان بیان ریکارڈ کرانے کے لئے پیش ہوئے۔ بیان ریکارڈ کرانے سے قبل مبشر خان سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے حلف لیا اور نوازشریف کے عدالت طلبی اشتہار کی تعمیل سے متعلق دستاویزات عدالت کے سامنے پیش کیں۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اشتہار اردو میں چھپا ہے یا انگریزی میں؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے جواب دیا کہ اشتہار انگریزی میں ہی چھپا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ رجسٹرار آفس نے جو ٹیکسٹ آپ کو دیا تھا کیا یہ وہی ہے؟ جس پر سید طیب شاہ نے جواب دیا کہ جی جو اشتہار ہے اس کا وہی ٹیکسٹ ہے جو رجسٹرار آفس نے ہمیں بھیجا تھا۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ جو دستاویزات آپ نے دیں تو کیا یہ نواز شریف کی دونوں اپیلوں کی ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نواز شریف کی دونوں اپیلوں کی الگ الگ عدالتی طلبی اشتہار کی دستاویزات ہیں۔ آپ دونوں اپیلوں میں عدالت طلبی اشتہار کی عمل درآمد دستاویزات جمع کرائیں۔

دوران سماعت لندن کے لوکل قوانین کی کاپی بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے رائل میل کی مصدقہ رسیدوں کی کاپی بھی عدالت کے سامنے پیش کی۔

وزارت خارجہ کے افسر نے عدالت کو پاکستان ہائی کمشن لندن کے ساتھ ہونے والی خط و کتابت کے بارے میں بتایا۔ مبشر خان نے عدالت میں اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا۔

اشہتار اونچی آواز میں پڑھا اور چسپاں کردیا۔ ایف آئی اے

ایف آئی اے لاہور کے افسر اعجاز احمد نے نواز شریف کی ماڈل ٹاون اور جاتی عمرہ رہائش گاہ پر اشتہار چسپاں کرنے کی تعمیل کی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کا اشتہار اونچی آواز میں پڑھا پھر اس کو چسپاں کیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے افسران کا اتھارٹی لیٹر کہاں ہے؟ ایف آئی اے لاہور کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طارق مسعود نے حلف اٹھانے کے بعد بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ ہمیں نواز شریف کی رہائش گاہ پر بتایا گیا کہ عطا اللہ تارڑ تمام معاملات کو ڈیل کرتے ہیں۔ تاہم ان کے بارے میں کہا گیا کہ وہ اس دن اسلام آباد میں ہیں، جس کے بعد ہم نے پہلے اشتہار اونچی آواز میں پڑھا، پھر اس کو نواز شریف کی رہائش گاہ پر چسپاں کر دیا۔

گواہ نے بیان دیا کہ یف آئی اے ٹیم نے کارروائی کے دوران تصاویر بھی بنائیں، جو ریکارڈ کا حصہ بنا دی گئی ہیں۔

جج ارشد ملک کا کنڈکٹ بھی دیکھنا ہے، عدالت

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے بیان دیا کہ اپیلوں پر سماعت سے قبل متفرق درخواستوں پر سماعت ہونی چاہیے۔ دو متفرق درخواستیں ہیں جو سابق جج احتساب عدالت سے متعلق ہیں۔ ابھی صورت حال مکمل تبدیلی ہو چکی ہے نوازشریف کو اشتہاری قرار دیا جانا ہے۔ شورٹیز سے متعلق شوکاز نوٹس ایشو ہو گا، پرویز مشرف کیس میں یہی عدالت ایک فیصلہ دے چکی ہے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو ہدایت جاری کہ آپ پر اب زیادہ ذمہ داری ہے کیونکہ دوسری طرف سے کوئی نہیں، کیا العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی اپیل کو الگ رکھا جائے یا اسی کے ساتھ؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ العزیزیہ ریفرنس اپیل مکمل طور پر الگ ہے، اس کو الگ ہی دیکھنا چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ جج ارشد ملک کا کنڈکٹ تو دیکھنا ہے، اس کے اثرات ڈائریکٹ فیصلے پر ہیں۔

نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ کہ نواز شریف کی ایک درخواست ہے۔ دوسری ناصر بٹ کی متفرق درخواست ہے۔ عدالت نے کہا کہ جج ارشد ملک کا بیان حلفی بھی ریکارڈ کے ساتھ موجود ہے، کیا ہم پہلے متفرق درخواستوں کو سنیں یا اپیل کے میرٹس کو سنیں، اگر کوئی مفرور ہے تو کیا اس کا حق ختم ہو جائے گا، عدالت کی معاونت کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا آرڈر پاس کریں گے۔ عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری مجرم قرار دینے کا فیصلہ دیتے ہوئے حکم دیا کہ العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا جائے۔ نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق تھوڑی دیر بعد تحریری حکم جاری کریں گے۔

عدالت نے اگرچہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا تحریری حکم نامہ آج ہی جاری کرنے کا کہا تھا، تاہم رات گئے تک میڈیا کو اطلاع دی گئی کہ یہ حکم نامہ کل جاری کیا جائے گا۔

کیا نواز شریف کو واپس لایا جا سکتا ہے؟؟

کیا نوازشریف کو اشتہاری قرار دیے جانے سے نواز شریف کو برطانیہ سے وطن واپس لانا ممکن ہو گا؟ اس بارے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل ایڈووکیٹ اظہر صدیق کہتے ہیں کہ اس فیصلہ سے نوازشریف کو وطن واپس لانے میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ نوازشریف پاکستانی عدالتوں سے سزایافتہ ہیں اور پاکستانی عدالتوں کا فیصلہ برطانوی عدالت کو دکھا کر انہیں ڈی پورٹ کروایا جا سکتا ہے۔

اسحاق ڈار اور نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کو فائدہ یہ ہے کہ ان کا ٹرائل چل رہا ہے، لیکن نواز شریف پاکستانی عدالتوں سے باقاعدہ سزا یافتہ ہیں اور انہیں اشتہاری قرار دینے سے انہیں وطن واپس لانے میں مدد ملے گی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے دائر تین ریفرنسز میں سے دو ریفرنسز میں انہیں سزا سنائی گئی تھی اور ان کی اپیلیں اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرالتوا ہیں۔ نواز شریف اپنی سزا کے دوران علاج کی غرض سے ضمانت حاصل کرنے کے بعد برطانیہ چلے گئے تھے اور اب انہیں ان کیسز میں اشتہاری بھی قرار دیدیا گیا ہے۔ نواز شریف کو ان کیسز کے علاوہ توشہ خانہ ریفرنس اور کئی دیگر کیسز میں بھی اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔