پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے کہا ہے کہ وہ ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کے سلیکٹرز کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے رضاکارانہ طور پر ٹیسٹ ٹیم سے بھی علیحدہ ہونے کو تیار ہیں۔
آئندہ ماہ متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلی جانے والی سیریز کے لیے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا۔
چیف سلیکٹر معین خان نے رواں ہفتے ہی ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آئندہ ورلڈ کپ کے لیے نوجوان لڑکوں کو تیار کیا جا رہا ہے جب کہ یونس خان کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل کرنے کے بارے میں غور کیا جاسکتا ہے۔
جمعہ کو کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یونس خان خاصے نالاں دکھائی دیے اور انھوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ "ہم جیسے کھلاڑیوں کے بارے میں کہہ دیا جاتا ہے کہ ان کا کوئی مستقبل نہیں۔۔۔پھر مجھ جیسے کھلاڑی گولی مار لیں اپنے آپ کو۔"
ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہمیشہ نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے لیکن ان کے بقول جو لوگ صرف یہ کہہ کر ٹیم میں سینیئر کھلاڑی کو شامل نہیں کرتے کہ انھوں نے "ٹیم سیٹ کرنی ہے تو اگر ٹیم سیٹ نہ ہوئی تو پھر کیا یہ لوگ بھی فارغ ہوں گے۔"
36 سالہ یونس خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہمیشہ عزت کے ساتھ پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلی لیکن ان کے بقول جس طرح سے سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ برتاؤ کیا جارہا ہے وہ انھیں پسند نہیں۔
سابق کپتان نے اس موقع پر ماضی کے مایہ ناز کھلاڑیوں جاوید میانداد، وسیم اکرم اور وقار یونس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک روا رکھا جا چکا ہے۔
یونس خان نے 91 ٹیسٹ میچوں میں 7610 رنز بنا رکھے ہیں جس میں 313 رنز کی انفرادی اننگز بھی شامل ہے جب کہ 254 ایک روزہ بین الاقوامی میچز 7017 رنز بنائے ہیں اور اس میں ان کا سب سے زیادہ انفرادی اسکور 144 رنز تھا۔