پاکستان کرکٹ ٹیم دورہ آسٹریلیا میں اس قدر بری کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی کہ آٹھ میچز میں سے صرف ایک میں ہی کامیابی حاصل کر سکے گی، شاید ٹیم سے ایسی توقع نہیں کی جا رہی تھی۔
لیکن اب اس ناکامی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، وجوہات تلاش کی جا رہی ہیں۔
ٹیم کے کوچ مکی آرتھر نے تو دورہ آسٹریلیا کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے ’کرکٹ آسٹریلیا‘ کی ویب سائٹ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اس کی وجہ ناقص فیلڈنگ کو قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ’ قومی ٹیم ناقص فیلڈنگ کی وجہ سے ٹور میں کامیابی سے دور اور آسٹریلیا اپنی بہترین بیٹنگ کی وجہ سے کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔‘‘
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پانچ ون ڈے اور تین ٹیسٹ میچ کھیلے گئے۔ تینوں ٹیسٹ میچز میں ہار پاکستان کا مقدر بنی جبکہ پانچ ایک روزہ میچز میں سے صرف ایک میچ پاکستان جیت سکا، باقی چاروں میچز آسٹریلیا نے جیتے۔
لیکن اس تمام صورتحال کے باوجود مکی آرتھر ٹیم کی مستقبل میں بہترین کارردگی کے متمنی ہیں وہ بابر اعظم اور شرجیل خان کی بیٹنگ سے بہت پرامید ہیں۔
مکی آرتھر پچھلے کئی ماہ سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ ہیں۔ ان کے بقول پاکستان کی بیٹنگ اتنی بری نہیں جتنی فیلڈنگ ہے۔
'مکی آرتھر نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’’ہم نے فیلڈنگ پر سب سے زیادہ توجہ دی۔ ٹیم کی صحت، فٹنس اور فیلڈنگ میں بہتری کے لیے پچھلے سات آٹھ ماہ سے کام جاری ہے لیکن اس کے باوجود ہم بقیہ ٹیموں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ’’ ویسٹ انڈیز کے دورے میں بھی ہماری پوری توجہ فٹنس اور فیلڈنگ پر مرکوز رہے گی۔‘‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دورہ آسٹریلیا سے پہلے وہ کامیابی کے لیے بہت پر امید تھے اور ٹیم کو اچھے سے اچھا کھیلتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب ہمارا ٹارگٹ یہ ہے کہ بہتری لائی جائے۔ ایک روزہ میچوں میں پاکستان ٹیم آٹھویں نمبر پر ہے جبکہ آسٹریلیا پہلے نمبر پر ہے، یہ فرق اسی دورے کی وجہ سے بڑھا ہے ‘‘۔