پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئر مین توقیر ضیا نے کہا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ اور انٹرنیشنل کونسل کو رواں ہفتے انڈین پریمیئر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ اور سٹے بازی کے انکشافات کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرنی چاہیے۔
جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کے تین کھلاڑیوں پر بھی ایسے ہی الزمات تھے جنہیں پابندیوں سمیت قید اور جرمانے کی سزائیں دے کر مثال بنایا گیا لہذا اب دیکھنا یہ ہے کہ آئی سی سی کا انسداد بدعنوانی کا یونٹ اور بھارتی بورڈ آئی پی ایل کے ان کھلاڑیوں کے خلاف کیا کارروائی کرتا ہے۔
’’ان پانچ لڑکوں پر بھی وہی الزام ہے جو پاکستانی کھلاڑیوں پر تھا اب دیکھنا یہ ہے کہ انھیں صرف معطل کیا جاتا ہے یا ان کو کچھ سزائیں بھی ہوتی ہیں۔‘‘
رواں ہفتے بھارتی ذرائع ابلاغ میں انڈین پریمیئر لیگ میں شامل پانچ مختلف کھلاڑیوں کے اسپاٹ فکسنگ اور سٹے بازی میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ ان میں مہنیش مشرا، ٹی پی سدھندرا، امیت یادوو، شلبھ شریواستو اور ابھینو بالی شامل تھے۔
آئی پی ایل کی انتظامیہ نے ان کھلاڑیوں کو معطل کردیا تھا جب کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے مقامی کرکٹ کو شفاف رکھنے کے لیے اس واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔
توقیر ضیا کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ صرف یہی پانچ لڑکے اس میں ملوث ہوں اور اگر کھیل کو ’پاک صاف‘ کرنا ہے تو باقی لوگوں کے بھی نام سامنے آنے چاہیئں۔
’’اگر وسیع بنیادوں پر تحقیقات کی جاتی ہیں اور اگر واقعتاً جانا چاہتے ہیں جو کہ وہ جا نہیں پائیں گے کیونکہ آئی سی سی پر بڑا رعب ہے انڈیا کا لیکن ہوسکتا ہے فرنچائز کے جو مالکان ہیں کچھ اور ایسے لوگ ملوث ہوں جن کا بعد میں پتا چلے گا۔‘‘
پاکستان کے تین کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر اگست 2010ء میں انگلینڈ کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر آئی سی سی نے کھیل میں پانچ سے دس سال کی پابندی لگائی تھی جب کہ لندن کی ایک عدالت نے انھیں قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔
فاسٹ باؤلر محمد آصف اور محمد عامر اپنی سزائیں پوری کرکے قید سے رہا ہوچکے ہیں جبکہ سابق کپتان سلمان بٹ تاحال جیل میں ہیں۔