ججوں کی تقرری سے متعلق سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر

سپریم کورٹ آف پاکستان

وفاق کے وکیل وسیم سجاد نے بتایا کہ ججوں کی تعیناتی سے متعلق جو ابہام ہے اس کے بارے میں آئینی راستہ اختیار کیا گیا ہے۔
پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری پر قانونی اور آئینی تنازع کے بارے میں صدر آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ کی رائے جاننے کے لیے ایک ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

وفاق کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت عظمیٰ میں ریفرنس دائر کرنے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ججوں کی تعیناتی سے متعلق جو ابہام ہے اس کے بارے میں آئینی راستہ اختیار کیا گیا ہے۔

’’یہ نہیں کہا گیا کہ جو حکومت کی مرضی ہو یا جو ان کی سمجھ میں آئے وہ مسلط کریں، اُنھوں نے آئین کے تحت سپریم کورٹ کی رائے مانگنے کا جو راستہ دیا گیا ہے وہ ہی صدر مملکت نے کیا ہے۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت صدر مملکت عدالت عظمیٰ سے رائے مانگ سکتے ہیں۔

ریفرنس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر آئینی سوال اٹھائے گئے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس انور کاسی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا نیا چیف جسٹس مقرر کرنے کے علاوہ اس عدالت کے موجودہ چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن کو سپریم کورٹ کا جج بنانے اور ایک جج کو مستقل کرنے جب کہ ایک کی مدت ملازمت میں توسیع کی سفارشات کی تھیں۔

ججوں کی تعیناتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے بھی ان سفارشات کو کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا۔ تاہم وفاق کے وکیل وسیم سجاد نے بتایا کہ ججوں کی تقرری سے متعلق طریقہ کار میں کچھ ابہام تھے جن کے بارے میں ایک ریفرنس کے ذریعے سپریم کورٹ سے رائے مانگی گئی ہے۔

ادھر سپریم کورٹ نے ریفرنس کی سماعت کے لیے جسٹس خلجی عارف حسین کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ تشکیل دیا ہے جو پیر سے سماعت شروع کرے گا۔