گیلانی کے حق میں فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

عدالت عظمیٰ نے 26 اپریل کو مسٹر گیلانی کو سزا سنائی تھی۔

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) اور عمران خان کی تحریک انصاف نے پیر کو سپریم کورٹ میں دو الگ الگ آئینی درخواستیں دائر کی ہیں جن میں قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا کی وزیرِ اعظم کے حق میں رولنگ کو چیلنج کیا گیا ہے۔

توہینِ عدالت کے جرم میں سزا کے باوجود فہمیدہ مرزا نے اپنی رولنگ میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف نا اہلیت سے متعلق ریفرنس الیکشن کمیشن کو نا بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے اپنی جماعت کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں دائر کرائی گئی درخواست میں استدعا کی ہے کہ مسٹر گیلانی کو بطور وزیر اعظم ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکا جائے۔

تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کے وکیل حامد خان نے درخواست دائر کی، جس میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی گئی ہے کہ قومی اسمبلی کی اسپیکر کی وزیرِ اعظم گیلانی سے متعلق رولنگ کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ وہ مسٹر گیلانی کی نا اہلیت سے متعلق فیصلہ سنائے۔

سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے مقدمے کی بحالی کے لیے سوئس حکام کو خط لکھنے سے مسلسل انکار پر وزیرِ اعظم کو 26 اپریل کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اُنھیں عدالت کی برخاستگی تک کی سزا سنائی تھی جس کا دورانیہ محض چند سیکنڈ رہا۔

وزیراعظم گیلانی اس فیصلے کے خلاف 30 دن کے اندر اپیل کر سکتے تھے لیکن 26 مئی کو یہ مہلت ختم ہونے پر ان کے وکیل اعتزاز احسن نے بتایا تھا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ سطحی قیادت نے اپیل نا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لیکن وزیرِ اعظم گیلانی کی سزا کے خلاف اپیل نا کرنے کے فیصلے سے دو روز قبل فہمیدہ مرزا نے اپنی رولنگ میں کہا تھا کہ مسٹر گیلانی کے خلاف الزامات عدلیہ کا تمسخُر اُڑانے سے متعلقہ نہیں اس لیے ان کی نا اہلیت کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔

فہمیدہ مرزا نے اپنی رولنگ میں اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں وزیراعظم گیلانی کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے سنائی گئی سزا کے بعد ان کی بطور رکن پارلیمان نااہلیت کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔