پارلیمان کی خصوصی آئینی اصلاحاتی کمیٹی کی طرف سے اٹھارویں ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے کے بعد جمعرات کے روزمجوزہ اصلاحات کا مسودہ سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو پیش کر دیا گیا۔
آئینی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر رضاربانی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ ترمیم میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ افراد کو مضبوط بنانے کی بجائے اداروں کو مضبوط کیا جائے تاکہ اُن کے بقول مستحکم نظام کو یقینی بنایا جا سکے۔
پاکستان کے آئین میں اصلاحات کا پیکیج تیار کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کے تمام ارکان نے اسلام آباد میں بدھ کی شب ایک حتمی دستاویز پر دستخط کیے تھے جس کے تحت صدر زرداری کے کئی اہم اختیارات کو وزیرِ اعظم اور پارلیمان کو منتقل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ مسودے میں شمال مغربی صوبہٴ سرحد کا نیا نام خیبر پختون خوا تجویز کیا گیا ہے۔
آئینی اصلاحات کی 95 میں سےدوشقوں پر مسلم لیگ (ن) کے اختلاف کی وجہ سے پیکیج کو حتمی شکل دینے میں مشکلات حائل ہو گئی تھیں، جن میں صوبہٴ سرحد کا نیا نام رکھنے اور ججوں کی تقرری کے لیے مجوزہ عدالتی کمیشن کی ہئیت شامل تھی۔
وزیرِ قانون بابر اعوان نے کہا ہے کہ آئینی اصلاحات کے پیکیج کا دستخط شدہ مسودہ اگلے چند دنوں میں قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش کیا جائے گا۔
مسودے کو آئین میں اٹھارہویں ترمیم کا نام دیا گیا ہے۔
آئین میں اصلاحات کا مقصد پاکستان کے 1973ء کے دستور میں فوجی آمروں کی جانب سے شامل کی گئی بعض شقوں کا خاتمہ کرنا تھا۔
یہ شقیں سابق فوجی آمر جنرل ضیاالحق اور جنرل پرویز مشرف نے آئین میں شامل کی تھیں۔