پاکستانی سر زمین پر کب، کہاں اور کیسے آپریشن کیا جائے یہ فیصلہ خود پاکستان کرے گا۔
پاکستان میں حکام نے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف نیا آپریشن شروع کرنے یا امریکہ کے ساتھ مل کرانسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر معاہدے کے دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔
امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے گزشتہ ہفتے ایک خبر میں دعوٰی کیا تھا کہ واشنگٹن میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کے درمیان حالیہ ملاقات میں شمالی وزیرستان میں روپوش حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کے خلاف مشترکہ فوجی کارروائی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
لیکن منگل کو اپنے بیان میں ایک پاکستانی فوجی افسر نے نام ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر اپنی اپنی جانب مربوط کارروائیوں کو مشترکہ آپریشن سے تشبیہ دینا غلط ہے۔
’’شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کو ہدف بنا کر کی جانے والی کارروائیاں خطے میں پاکستانی فوج کے جاری آپریشن ’ٹائیٹ اسکریو‘ کا حصہ ہے۔ چند ماہ قبل شروع کیے گئے اس آپریشن کا مقصد دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہے۔ وہاں کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا۔‘‘
فوجی افسر کے بقول پاکستانی سر زمین پر کب، کہاں اور کیسے آپریشن کیا جائے یہ فیصلہ خود پاکستان کرے گا۔
امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے گزشتہ ہفتے ایک خبر میں دعوٰی کیا تھا کہ واشنگٹن میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کے درمیان حالیہ ملاقات میں شمالی وزیرستان میں روپوش حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کے خلاف مشترکہ فوجی کارروائی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
لیکن منگل کو اپنے بیان میں ایک پاکستانی فوجی افسر نے نام ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر اپنی اپنی جانب مربوط کارروائیوں کو مشترکہ آپریشن سے تشبیہ دینا غلط ہے۔
’’شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کو ہدف بنا کر کی جانے والی کارروائیاں خطے میں پاکستانی فوج کے جاری آپریشن ’ٹائیٹ اسکریو‘ کا حصہ ہے۔ چند ماہ قبل شروع کیے گئے اس آپریشن کا مقصد دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہے۔ وہاں کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا۔‘‘
فوجی افسر کے بقول پاکستانی سر زمین پر کب، کہاں اور کیسے آپریشن کیا جائے یہ فیصلہ خود پاکستان کرے گا۔