امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے بتایا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل کیانی نے اس منصوبے کے بارے میں جنرل جان ایلن سے حالیہ گفت و شنید میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
پاکستان نے افغان سرحد سے ملحقہ اپنے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف جنگی کارروائی کے منصوبے سے امریکی حکام کو آگاہ کیا ہے۔
یہ انکشاف امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے پینٹاگان میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اس منصوبے کے بارے میں افغانستان میں تعینات اعلیٰ امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن سے حالیہ گفت و شنید میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
امریکہ ایک عرصے سے پاکستانی سرزمین استعمال کرنے والے افغان طالبان شدت پسندوں اور ان کے اتحادیوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ پاکستان کا موقف یہ رہا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں کارروائی زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کرے گا۔
مسٹر پنیٹا کا کہنا تھا کہ آپریشن کب شروع کیا جائے گا اس بارے میں وہ نہیں جانتے لیکن ان کے بقول وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ’’مستقبل قریب‘‘ میں ہوگا اور اس کا مرکزی ہدف حقانی نیٹ ورک سے زیادہ پاکستانی طالبان ہوں گے۔
حقانی نیٹ ورک مرکزی ہدف نہ ہونے کے باوجود امریکی وزیر دفاع نے جنرل کیانی کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
’’وہ (پاکستان) اس بارے میں عرصے سے بات کرتے آئے ہیں۔ میں تو امید ہی کھو چکا تھا کہ وہ کچھ کریں گے ۔ لیکن اب ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے درحقیقت قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘‘
یہ انکشاف امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے پینٹاگان میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اس منصوبے کے بارے میں افغانستان میں تعینات اعلیٰ امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن سے حالیہ گفت و شنید میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
امریکہ ایک عرصے سے پاکستانی سرزمین استعمال کرنے والے افغان طالبان شدت پسندوں اور ان کے اتحادیوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ پاکستان کا موقف یہ رہا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں کارروائی زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کرے گا۔
مسٹر پنیٹا کا کہنا تھا کہ آپریشن کب شروع کیا جائے گا اس بارے میں وہ نہیں جانتے لیکن ان کے بقول وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ’’مستقبل قریب‘‘ میں ہوگا اور اس کا مرکزی ہدف حقانی نیٹ ورک سے زیادہ پاکستانی طالبان ہوں گے۔
حقانی نیٹ ورک مرکزی ہدف نہ ہونے کے باوجود امریکی وزیر دفاع نے جنرل کیانی کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
’’وہ (پاکستان) اس بارے میں عرصے سے بات کرتے آئے ہیں۔ میں تو امید ہی کھو چکا تھا کہ وہ کچھ کریں گے ۔ لیکن اب ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے درحقیقت قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘‘