پاکستان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بدھ کو ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت کی ہے، دو مختلف خود کش حملوں میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ۔
دفتر خارجہ سے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں پاکستان نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے روایتی موقف کو دہرایا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہے
بیان میں دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے افغان حکومت اور بین الاقوامی برداری سے تعاون کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی وجہ سے نا صرف افغانستان متاثر ہو رہا ہے بلکہ پاکستان پر بھی اس کی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی کہتے ہیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعاون بہت ضروری ہے۔
"انسداد دہشت گردی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ملک نا صرف آپس میں معلومات کا تبادلہ کریں، بلکہ تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے کوئی طریقہ کار بھی وضع کریں۔"
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سفارتی اور عسکری رابطوں کو موثر طور پر بحال کرنا ضروری ہے۔
"دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے نا صرف دہشت گردی پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ اس خطے میں جتنی اقتصادی ترقی ہو رہی ہے اس کو متوازن رکھنے کے لیے اور اس کو ایک اچھی فضا دینے کے لیے بھی بہتر ہو گا ۔۔۔ کیونکہ اس عفریت سے نا پاکستان کا فائدہ ہے نا افغانستان کا فائدہ ہے۔"
دوسری طرف خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغانستان کی وزارت صحت کے عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ کہ بدھ کو ہونے والے ان خود کش حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22 تک پہنچ گئی جبکہ 120 دیگر زخمی ہوئے۔ دونوں دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری طالبان عسکریت پسندوں نے قبول کی ہے۔