امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے بدترین واقعہ میں کم از کم 50 افراد کی ہلاکت کی پاکستان کی طرف سے بھی شدید مذمت کی گئی۔
وزیراعظم نواز شریف نے ایک بیان میں اس حملے کو رواداری، انسانیت اور معاشرتی اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان امریکی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
’’بہت افسوسناک واقعہ ہے، کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہو۔ پاکستان اُس غم اور دکھ کو سمجھتا ہے۔۔۔۔ پاکستان اس کی بالکل مذمت کرتا ہے۔‘‘
پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت پیپلزپارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کہتی ہیں کہ اس طرح کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے انتہا پسندانہ سوچ کے خاتمے کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے۔
’’یہ ایک خاص سوچ کی غمازی کرتا ہے۔۔۔۔ اس کو صرف اسلام سے نہیں جوڑنا چاہیئے۔‘‘
پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عمثان خان کاکڑ کہتے ہیں کہ ایسے واقعات انسانیت کے خلاف حملہ ہیں۔
’’وحشت اور بربریت کے ایسے واقعات ہونے نہیں چاہیئے۔‘‘
متحدہ قومی موومنٹ کی خوش بخت شجاعت کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
’’میں سمجھتی ہوں کہ یہ واقعہ بہت زیادہ قابل مذمت ہے۔۔۔ بطور مسلمان ملک کے ہمیں اس کی زیادہ مذمت کرنی چاہیئے۔‘‘
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے رہائشی محمد ریاض اور چوہدری عرفان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔
فلوریڈا کے علاقے اورلینڈو میں فائرنگ کے اس واقعہ کی پاکستان میں ناصرف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور نمائندوں کی طرف سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے بلکہ مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی طرف سے بھی اس مشکل وقت میں امریکی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔