سی این جی کی موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کا حکم

عدالت عظمیٰ نے آئندہ سماعت 19 نومبرتک ملتوی کرتے ہوئے اوگرا کو فی الحال قیمتوں میں ردوبدل کے مجوزہ فارمولے پر عمل درآمد سے روک دیا ہے۔
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے ملک میں پیٹرولیم اور گیس کی قیمتوں کا تعین کرنے والے ادارے ’اوگرا‘ کو گاڑیوں میں بطور ایندھن استعمال ہونے والی گیس ’سی این جی‘ کی موجودہ قیمتوں میں اضافے سے روک دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں تیل و گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کررہا ہے۔

سی این جی ایسوسی ایشن نے اس مقدمے میں فریق بننے کی استدعا کی تھی جسے عدالت عظمیٰ نے منظور کرلیا۔

اوگرا نے بینچ کے سامنے پیش کردہ نئے فارمولے میں گیس اسٹیشن چلانے کے اخراجات ختم کرکے پیداواری اخراجات کی مد میں پانچ روپے 75 پیسے فی کلو وصول کرنے اور اسٹیشن مالکان کا منافع 11 روپے 20 پیسے سے کم کرکے 2 روپے 95 پیسے فی کلو کرنے کی تجویز پیش کی۔

عدالت نے آئندہ سماعت 19 نومبرتک ملتوی کرتے ہوئے فی الحال قیمتوں میں ردوبدل کے فارمولے پر عمل درآمد روک دیا ہے۔

اس وقت صوبہ خیبر پختونخواہ، صوبہ بلوچستان اور پوٹھوار پر مشتمل ریجن ون میں سی این جی 61 روپے 64 پیسے جب کہ پنجاب اور سندھ پر مشتمل ریجن ٹو میں 54 روپے 16 پیسے میں فروخت ہورہی ہے۔

گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے اس مقدمے کی سماعت کے سی این جی کی قیمتوں کے تعین کے اس وقت کے مروجہ فارمولے کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے قیمتوں کو یکم جولائی 2012ء کی سطح پر لانے کا حکم دیا تھا۔

اس حکم کے بعد اوگرا نے ملک میں سی این جی کی قیمتوں میں 30 روپے 90 پیسے تک کی کمی کا اعلان کیا تھا۔