پاکستان میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال نے چمن کے مقام پر پاک افغان دوستی کے گیٹ پر پاکستانی پرچم جلائے جانے کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔
اپنے ایک تحریری بیان میں سفیر عمر زخیلوال نے کہا کہ گزشتہ ہفتے بعض افراد نے سپن بولدک اور چمن کے مقام پر قائم سرحدی گیٹ کے قریب پاکستانی پرچم نذر آتش کیا۔
پاکستانی پرچم کو نذر آتش کیے جانے کے بعد گزشتہ جمعہ سے صوبہ بلوچستان کے علاقے چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد بند ہے۔
افغانستان کے سفیر نے اپنے بیان میں کہا کہ چمن کے مقام پر دوستی گیٹ کی بندش سے دونوں جانب کے لوگوں بشمول تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سفیر عمر زخیلوال کا کہنا تھا کہ جس کسی نے پاکستانی پرچم کو نذر آتش کیا نا تو وہ افغان حکومت اور نا ہی افغان عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اس اقدام کی کوئی بھی وجہ ہو، یہ قابل مذمت فعل تھا۔
سفیر زخیلوال نے اپنے بیان یں کہا کہ افغان حکومت پاکستان کے حوالے اس طرح کے ہتک آمیز اقدام پر نا تو یقین رکھتی ہے اور نا ہی اسے نظر انداز کرتی ہے۔
دوستی گیٹ کھولنے کے لیے دونوں جانب کے علاقائی حکام کے درمیان بات چیت بھی ہوئی لیکن اُس میں کوئی پیش رفت نا ہو سکی۔
اطلاعات کے مطابق پاکستانی عہدیداروں کی طرف سے کہا گیا کہ افغانستان کی جانب سے آئندہ اس طرح کے اقدام کو روکنے کے حوالے سے جب تک واضح یقین دہانی نہیں کروا دی جاتی اُس وقت تک سرحدی راستہ نہیں کھولا جائے گا۔
سرحد بند ہونے سے مقامی لوگوں کے علاوہ تاجروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے اور گزشتہ چھ دن سے ’دوستی گیٹ‘ کی بندش کے سبب دونوں جانب سینکڑوں گاڑیاں کھڑی ہیں۔
کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے صدر جمال خان ترکئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ سرحد پر کھڑی گاڑیوں میں سے بہت سی گاڑیوں پر سبزیاں اور پھل بھی لدے ہوئے ہیں اور وہ مسلسل خراب ہو رہے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاک افغان سرحد پر قائم ’’دوستی گیٹ‘‘ کے ذریعے تجارتی سامان کی آمد و رفت کے علاوہ روزانہ لگ بھگ 20 ہزار افراد ایک سے دوسرے ملک آتے جاتے ہیں، جن میں پاکستان اور افغانستان کے تاجروں کے علاوہ عام شہری اور افغان مریضوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی راستے اس سے قبل بھی متعدد بار کشیدگی کے سبب کئی کئی روز تک بند رہے۔
چمن کے علاوہ پاکستان کے شمال مغرب میں قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں طورخم کے مقام پر قائم کراسنگ پوائنٹ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو اہم سرحدی راستے ہیں۔
رواں سال جون میں طور خم کے سرحدی راستے کو بھی کئی دنوں تک اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب دونوں ملکوں کی سکیورٹی فورسز کے درمیان ایک گیٹ کی تعمیر کے معاملے پر جھڑپیں بھی ہوئیں، جس میں دونوں جانب جانی نقصان بھی ہوا۔
دونوں ہی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں اور گزشتہ ہفتے ہی کابل میں پاکستان کے سفیر سید ابرار حسین نے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کو وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی تھی۔