ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر ایک نئی حکمت عملی پر اتفاق رائے کے لیے پیر 30 نومبر سے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں عالمی سربراہ کانفرنس کا آغاز ہوا۔
اس اہم اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم نواز شریف کر رہے ہیں۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پیرس کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک کو درپیش خطرات سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے گا اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ عالمی برادری ان خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مالی اور تکنیکی مدد کرے۔
پاکستان کی وفاقی وزارت برائے ماحولیاتی تبدیلی کے سیکرٹری عارف احمد خان نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ
عالمی حدت کا باعث بننے والی ماحول دشمن گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والی تباہ کاریوں سے شدید متاثرہ ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔
’’یہ کانفرنس پوری دینا کے لیے ہو رہی ہے، یہ سارا مسئلہ کسی ایک ملک کو یا کسی ایک خطے کو درپیش نہیں ہے پوری دنیا ہی اس سے نبرد آزما ہے۔۔۔۔ ہم بطور ایک ترقی پذیر ملک کے توقع یہ رکھتے ہیں کہ جو ترقی یافتہ ممالک ہیں اگر ان کا معاہدہ ہوتا ہے تو ہماری توقع یہ ہو گی کہ جو ترقی یافتہ ممالک ہیں وہ سب سے پہلے اپنے ہاںزہریلی گیسوں کے اخراج پر مناسب قسم کی رکاوٹ یا قدغن لگانے کے لیے تیار ہوں اور پھر جو ہم جیسے ترقی پذیر ممالک ہیں ان کی مدد کریں۔‘‘
وفاقی سیکرٹری عارف احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ خواہش ہے کہ اسکول کی سطح پر بچوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔
’’میں نے خود حال ہی میں چاروں صوبوں کے وزرائے تعلیم کو ایک خط بھی لکھا ۔۔۔۔ کہ ہمیں اپنے طالب علموں کو پانچویں چھٹی جماعت سے ہی بتانا چاہیئے کہ دنیا کا موسم تبدیل ہونے چلا ہے اور آنے والے جو برس ہیں ان میں خاصی تبدیلی آئے گی اس سے کیا اثرات ہوں گے لوگوں کے اوپر اور کس طرح سے نمٹنا چاہیئے اس چیز سے۔‘‘
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے پیرس میں ہونے والی کانفرنس ماحول دشمن گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ایک جامع، پائیدار اور حقیقی عالمی معاہدہ تشکیل دینے کے لیے عالمی برادری کو اہم موقع فراہم کر رہی ہے۔
تقریباً دو ہفتوں تک جاری رہنے والی کانفرنس میں لگ بھگ 40 ہزار افراد ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق اُمور پر بحث کریں گے۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کے باعث ملک کے شمالی علاقاجات میں گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں تباہ کن سیلابی آفتوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے ملکی معیشت کو ہر سال کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔