لال مسجد کے سابق خطیب کے خلاف اب بھی بعض مقدمات زیر سماعت ہیں لیکن ان میں وہ پہلے ہی ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ’لال مسجد‘کے سابق خطیب مولانا عبد العزیز، ان کی بیوی اور بیٹی سمیت 21 ملزمان کو رینجرز اہلکار کے قتل کے مقدمے میں بری کر دیا ہے۔
ان افراد کے خلاف 2007ء میں رینجرز اہلکاروں پر فائرنگ اور ان میں سے ایک کو ہلاک کرنے کا الزام تھا۔
مولانا عبدالعزیز کے خلاف اب بھی بعض مقدمات زیر سماعت ہیں لیکن ان میں وہ پہلے ہی ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کی لال مسجد، اس سے ملحقہ رہائش گاہوں اور مدرسے میں مبینہ مسلح شدت پسندوں کی موجودگی پر سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں کارروائی کی گئی تھی۔
اس آپریشن میں مولانا عبد العزیز کے بھائی عبدالرشید غازی اپنے ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔
ان افراد کے خلاف 2007ء میں رینجرز اہلکاروں پر فائرنگ اور ان میں سے ایک کو ہلاک کرنے کا الزام تھا۔
مولانا عبدالعزیز کے خلاف اب بھی بعض مقدمات زیر سماعت ہیں لیکن ان میں وہ پہلے ہی ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کی لال مسجد، اس سے ملحقہ رہائش گاہوں اور مدرسے میں مبینہ مسلح شدت پسندوں کی موجودگی پر سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں کارروائی کی گئی تھی۔
اس آپریشن میں مولانا عبد العزیز کے بھائی عبدالرشید غازی اپنے ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔