فن کوئی بھی ہو پذیرائی اور سرپرستی کے بغیر اس کا پنپنا مشکل ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ رقص و موسیقی سمیت دیگر فنون لطیفہ سے وابستہ لوگوں کو ان کا جائز مقام دے کر معاشرے میں عدم برداشت کو ختم کرنے میں مدد لی جائے۔
اسلام آباد —
دنیا بھر میں ہر سال کی طرح اس بار بھی 29 اپریل کو رقص کا عالمی دن منایا گیا جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کی توجہ اس فن کی طرف مبذول کروانا ہے۔
پاکستان میں بھی اس فن کی مختلف اصناف اور اس کے فنکار تو موجود ہیں لیکن اس شعبے سے وابستہ لوگ پاکستانی معاشرے کی حقیقی فن میں عدم دلچسپی اور سماج کے دہرے معیار سے شاکی نظر آتے ہیں۔
اندو مٹھہ پاکستان میں کلاسیکی رقص کی صنف بھارتی ناٹیئم کی اولین فنکارہ ہیں لیکن اس فن کی ترویج کے لیے اپنی زندگی کی کئی دہائیاں صرف کرنے کے بعد بھی انھیں گلہ ہے کہ پاکستان میں اس فن اور اس سے وابستہ لوگوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔