پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں کیلاش قبیلے پر حالیہ دنوں میں حملہ کرنے والے مشتبہ دہشت گردوں کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں پانچ عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔
گزشتہ چند روز میں مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان سے آنے والے عسکریت پسند کیلاش قبیلے کے چرواہوں کو ڈرا دھمکا کر ان کی دو ہزار سے زائد بھیڑ بکریوں کو زبردستی اپنے ساتھ لے جا چکے ہیں جب کہ گزشتہ ہفتے مشتبہ دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے دو چرواہوں کو ہلاک بھی کر دیا تھا۔
مقامی پولیس کے مطابق بدھ کو علی الصبح افغان سرحد کے قریب استوئی کے علاقے میں مشتبہ دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی جس پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے پانچ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔
حملہ آوروں کی لاشوں کو بھمبوریت کے اسپتال میں منتقل کر دیا گیا لیکن تاحال ان کی شناخت کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔
مقامی پولیس اسٹیشن کے انچارچ عبدالستار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔
کیلاش ایک غیر مسلم قبیلہ ہے جو صدیوں سے یہاں آباد ہے اور اپنے مخصوص لباس، رسوم و رواج اور تہواروں کے باعث یہ دنیا میں اپنی ایک الگ شناخت رکھتا ہے۔
اسلامی ملک پاکستان میں مختلف بنیاد پرست مذہبی حلقے کیلاش قبیلے کو مشرک قرار دیتے ہیں اور الگ تھلگ رہنے والے اس قبیلے پر ماضی میں بھی انتہا پسند حملے کرتے رہے ہیں۔
حالیہ حملوں کے باعث کیلاش برادری شدید خوف و ہراس کا شکار ہے جس کے ایک مقامی رہنما وزیرزادہ نے اپنے لوگوں میں پائی جانے والی تشویش کے بارے میں وائس آف امریکہ کو بھی آگاہ کیا تھا۔
ایسی خبریں بھی آتی رہی ہیں کہ ان لوگوں کو زبردستی اپنا عقیدہ تبدیل کر کے اسلام قبول کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے۔
حکومتی عہدیدار یہ کہتے ہیں کہ وہ ملک میں بسنے والی تمام برادریوں کو ان کے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کے حق کو یقینی بنانے کے لیے اقدام کرتے آ رہے ہیں اور حالیہ دنوں ان لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس اور سکیورٹی فورسز کا گشت بھی بڑھا دیا گیا ہے۔