دورہ چین کے دوران وزیراعظم نواز شریف کی چینی قیادت سے ملاقاتوں کے علاوہ وہاں کے اقتصادی شعبے کے عہدیداروں اور میڈیا کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں طے ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ کی دعوت پر وزیراعظم نواز شریف چار سے آٹھ جولائی تک چین کا دورہ کریں گے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم کے اس پہلے سرکاری غیر ملکی دورے کے دوران ایک اعلٰی سطحی وفد بھی اُن کے ہمراہ ہو گا۔
ترجمان نے کہا کہ مئی میں چین کے وزیراعظم لی کیچانگ کے دورے کے بعد پاکستانی وزیراعظم کا دورہ دونوں ملکوں کے قریبی تعلقات کی غمازی کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس دورے سے قبل 24 جون کو پاکستان کے وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے چین کا دورہ کیا تھا جس میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کی کئی تجاویز پر مشاورت کی گئی اور وزیراعظم نواز شریف کے دورے کے دوران اُن کو حتمی شکل دی جا سکے گی۔
دورہ چین کے دوران وزیراعظم نواز شریف کی چینی قیادت سے ملاقاتوں کے علاوہ وہاں کے اقتصادی شعبے کے عہدیداروں اور میڈیا کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں طے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف چین کے بڑے صنعتی مراکز اور خصوصی اقتصادی علاقوں کا دورہ بھی کریں گے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کا ایک مشترکہ اقتصادی کمیشن اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے ایک مشترکہ انرجی گروپ بھی کام کر رہا ہے۔
بیان کے مطابق گزشتہ سال دوطرفہ تجارت کا حجم 12 ارب ڈالر سے زائد تھا اور اس عرصے کے دوران پاکستان سے چین کے لیے برآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں چین کی 120 کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور 2012ء میں چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری تقریباً دو ارب ڈالر تھی۔
ترجمان نے توقع کا اظہار کی کہ وزیراعظم نواز شریف کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے موجودہ تعلقات میں مزید وسعت کا سبب بنے گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم کے اس پہلے سرکاری غیر ملکی دورے کے دوران ایک اعلٰی سطحی وفد بھی اُن کے ہمراہ ہو گا۔
ترجمان نے کہا کہ مئی میں چین کے وزیراعظم لی کیچانگ کے دورے کے بعد پاکستانی وزیراعظم کا دورہ دونوں ملکوں کے قریبی تعلقات کی غمازی کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس دورے سے قبل 24 جون کو پاکستان کے وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے چین کا دورہ کیا تھا جس میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کی کئی تجاویز پر مشاورت کی گئی اور وزیراعظم نواز شریف کے دورے کے دوران اُن کو حتمی شکل دی جا سکے گی۔
دورہ چین کے دوران وزیراعظم نواز شریف کی چینی قیادت سے ملاقاتوں کے علاوہ وہاں کے اقتصادی شعبے کے عہدیداروں اور میڈیا کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں طے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف چین کے بڑے صنعتی مراکز اور خصوصی اقتصادی علاقوں کا دورہ بھی کریں گے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کا ایک مشترکہ اقتصادی کمیشن اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے ایک مشترکہ انرجی گروپ بھی کام کر رہا ہے۔
بیان کے مطابق گزشتہ سال دوطرفہ تجارت کا حجم 12 ارب ڈالر سے زائد تھا اور اس عرصے کے دوران پاکستان سے چین کے لیے برآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں چین کی 120 کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور 2012ء میں چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری تقریباً دو ارب ڈالر تھی۔
ترجمان نے توقع کا اظہار کی کہ وزیراعظم نواز شریف کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے موجودہ تعلقات میں مزید وسعت کا سبب بنے گا۔