بجلی کے منصوبوں پر چین سے آئندہ ماہ معاہدوں پر دستخط ہو جائیں گے: خواجہ آصف

خواجہ محمد آصف

خواجہ آصف نے بتایا کہ آئندہ ہفتے ایک پاکستانی وفد چین جائے گا اور وہاں 10400 میگاواٹ توانائی کے منصوبوں سے متعلق معاہدوں کو حتمی شکل دے گا۔

وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی کشیدگی کی وجہ سے توانائی کے شعبے میں تاخیر کا شکار ہونے والے چینی معاہدوں پر آئندہ ماہ دستخط ہو جائیں گے جس سے پاکستان سستی اور مزید بجلی پیدا کرنے کی "منزل کی طرف گامزن" ہو سکے گا۔

پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک گزشتہ دو ماہ سے حکومت مخالف احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ اسلام آباد میں پارلیمان کے سامنے ان جماعتوں کے کارکنوں نے دھرنا بھی دے رکھا ہے۔

حکومتی عہدیداروں کے بقول اس ساری صورتحال کی وجہ سے گزشتہ ماہ چین کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہونے سمیت ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

جمعہ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ آئندہ ہفتے ایک پاکستانی وفد چین جائے گا اور وہاں 10400 میگاواٹ توانائی کے منصوبوں سے متعلق معاہدوں کو حتمی شکل دے گا۔

"امید ہے کہ اگلے ماہ ان معاہدوں پر دستخط ہو جائیں گے اور پھر سستی اور زیادہ بجلی فراہم کرنے کی منزل کی طرف ہم گامزن ہوسکیں گے۔"

Your browser doesn’t support HTML5

چین سے توانائی کے معاہدے آئندہ ماہ ہوں گے

انھوں نے چین سے توانائی کے شعبے میں ہونے والے معاہدوں پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں چینی کمپنیاں 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے ناکہ پاکستان ان منصوبوں کے لیے کوئی قرضہ لے رہا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس سرمایہ کاری سے کوئلے، پانی، ہوا اور سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع ہوں گے۔

خواجہ آصف نے ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے اقدامات کو ملک دشمنی قرار دیا۔

"ایک ایسے وقت جب ملک میں توانائی کا بحران ختم کرنے کی کوشش کی جارہی اس قسم کا بحران پیدا کرنا میرا خیال ہے اس سے بڑی ملک دشمنی نہیں ہوسکتی ۔۔۔۔ ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانا اس سے بڑی دہشت گردی کوئی نہیں۔"

ان کے بقول احتجاج کرنے والی جماعتیں اپنے سیاسی مقاصد کے لیے ملکی معیشت کو اربوں روپے کے نقصان کا باعث بنیں۔

تحریک انصاف اور عوامی تحریک گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کے علاوہ مسلم لیگ ن کی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات عائد کرتی آرہی ہیں۔ ان دونوں نے وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے جسے حکومت اور پارلیمان میں موجود دیگر سیاسی جماعتیں مسترد کر چکی ہیں۔