چین کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان فوجی شعبے میں تعاون میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
چین کے اعلیٰ سیاسی مشیر، یو زینگ شینگ نے یہ بات پاکستان کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل زبیر محمود حیات سے ایک ملاقات کے دوران کہی، جو اِن دِنوں چین کے دورے پر ہیں۔
پاکستان فوج کے شعبہٴ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، چینی عہدیدار نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہا۔
اس موقع پر جنرل زبیر نے کہا کہ پاکستان دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے چینی عہدیدار کو اس بات کی یقنی دہانی کرائی کہ پاکستان میں 'چین پاکستان اقتصادی راہداری' سے جڑے منصوبوں پر کام کرنے والے چینی انجینئروں اور کارکنوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
پاکستان میں ایک بڑی تعداد میں چینی شہری چنی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور گزشتہ ماہ کوئٹہ سے دو چینی شہریوں کے اغوا اور بعدازاں ان کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔
'آئی ایس پی آر' کے بیان کے مطابق جنرل زبیر پاکستان اور چین کے درمیان دفاع اور سلامتی سے متعلق ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے چین کا تین روزہ دورہ کر رہے ہیں، جس دوران وہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور چینی فوج کے اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقات کریں گے۔
دوسری طرف، پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے جمعے کو اسلام آباد میں چین پاکستان اسٹڈی سینٹر کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ تھنک ٹینک اور اسٹڈی سینٹرز علم کے تبادلے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مراکز خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لے وسعت نظری اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان اور چین ایک دوسرے کے روایتی حلیف ہیں۔ حالیہ سالوں میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کے تحت چین پاکستان میں اربوں ڈالر کے سرمایہ کاری کے منصوبوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تمام اقتصادی اور دیگر شعبوں میں تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دفاعی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان مختلف دفاعی شعبوں میں شراکت داری جاری ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ چین کی طرف سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کے بعد مستقبل میں دونوں ملکوں کے فوجی تعلقات میں مزید اضافہ ممکن ہے۔