ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور سلامتی سے متعلق معاملات پر تحقیق کرنے والے ایک عالمی ادارے سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین پاکستان کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ چین عالمی سطح پر بھی ہتھیار فراہم کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔
’سپری‘ کی رپورٹ کے مطابق 2013 سے 2017 کے دوران پاکستان چین سے ہتھیار درآمد کرنے والا بڑا ملک تھا اور چین نے اپنے ہتھیاروں کی فروخت میں سے تقریباً 35 فیصد پاکستان کو فراہم کیے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ، روس، فرانس، جرمنی اور چین ہتھیار برآمد یا فروخت کرنے والے پانچ بڑے ملک ہیں جو دنیا بھر کے ممالک کو 74 فیصد ہتھیار فروخت کرتے ہیں۔
امریکہ کئی دہائیوں تک پاکستان کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا لیکن دو طرفہ تعلقات میں تناؤ کے بعد پاکستان نے کئی دیگر ممالک سے اسلحے کی خریداری شروع کی۔
رپورٹ کے مطابق 2008 سے 2012 کے مقابلے میں 2013 سے 2017 میں امریکہ سے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد دفاعی ضروریات کے لیے کسی ایک ملک پر انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا تھا۔
تجزیہ کار پروفیسر ظفر جسپال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی اولین کوشش تو یہ ہی ہے کہ وہ چھوٹے ہتھیار مکمل طور پر خود بنائے۔
’’ایک ریاست پر انحصار کا پاکستان کو خراب تجربہ ہوا ہے، اس لیے پاکستان ہتھیاروں کی درآمد کو کثیر الملکی بنا رہا ہے۔‘‘
اس سوال پر کیا چین پر بہت زیادہ انحصار بھی پاکستان کے لیے مشکلات کا سبب تو نہیں بن سکتا، اس پر پروفیسر ظفر جسپال نے کہا کہ پاکستان چین سے ہتھیاروں کی خریداری کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کے تبادلہ بھی کیا جا رہا ہے۔
’’جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارہ اب پاکستان میں بنایا جا رہا ہے۔۔۔۔ اسی طرح فریگیٹ کو بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان خود بنائے گا۔‘‘
پاکستان میں عہدیدار کہتے رہے ہیں کہ مسلح افواج کی ضروریات کا بیشتر حصہ اندرون ملک ہی تیار کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ چھوٹے ہتھیاروں کے علاوہ جوہری صلاحیت کے حامل ملک پاکستان میں میزائلوں کی تیاری بھی ملک کے اندر ہی کی جا رہی ہے۔