وزیراعظم گیلانی کے دورہ چین کا مقصد اظہار یکجہتی

چین کے وزیراعظم وین جیا باؤ نے گذشتہ سال دسمبر میں پاکستان کے دورے کے موقع پارلیمان کے اجلاس سے خطاب کیا تھا (فائل فوٹو)

وزیراعظم گیلانی چار روزہ دورے پر منگل کو چین پہنچے ہیں۔ پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا دورہ چین بہت پہلے سے طے تھا اور اس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان قریبی دوستانہ اور مضبوط سفارتی تعلقات کے ساٹھ سال مکمل ہونے پر چینی رہنماؤں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔

لیکن دومئی کو ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنماء اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ کے خلاف خفیہ امریکہ آپریشن کے بعد پاک امریکہ تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں یہ دورہ خاص اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

بیجنگ روانگی سے قبل وزیراعظم گیلانی نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستانی علاقے میں امریکی فورسز کی کارروائی کے بعد چین وہ پہلا ملک تھا جس نے پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

اس دورے کے دوران وزیراعظم گیلانی اپنے ہم منصب وین جیاباؤ اور چین کے صدر ہو جن تاؤ سے ملاقات کے علاوہ چین کے کارروباری برادری سے بھی ملاقات کریں گے ۔

چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے وائس آف امریکہ کو وزیراعظم گیلانی کے دورے کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ ”حال ہی میں جو واقعات رونما ہوئے ہیں۔ جو علاقائی اور بین الاقوامی منظر نامہ ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے دونوں ملکوں کے قائدین ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے“۔

مسعود خان نے کہا اس دورے کی ایک عوامی جہت بھی ہے اور وزیراعظم گیلانی چین میں ایک ثقافتی فورم کا افتتاح کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات بھی کریں گے ۔

دونوں ممالک کے درمیان دفاع، سویلین جوہری توانائی اور تجارت سمیت متعدد شعبوں میں قریبی تعاون جاری ہے۔ گذشتہ ہفتے ہی چین کے تعاون سے پاکستان میں مکمل ہونے والے جوہری توانائی کے ایک منصوبے ’چشمہ دوئم ‘ کا افتتاح کیا گیا تھا اس منصوبے سے 330 میگاواٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے.

اس سے قبل’ چشمہ ون‘ کے نام سے ایک جوہری بجلی گھر پہلے ہی کام کر رہا ہے جب کہ چین کے تعاون سے دو مزید جوہری بجلی گھروں کی تعمیر جاری ہے تاہم پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے جوہری شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان اس تعاون کا مقصد پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران پر قابو پانے کی کوششوں میں مدد فراہم کرنا ہے۔

چین کے وزیراعظم وین جیاباؤ نے بھی گذشتہ سال دسمبر میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اربوں ڈالر کی مفاہمت کی یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔