سیو دی چلڈرن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر سال چار لاکھ تیئس ہزار بچے اپنی پانچویں سالگرہ سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جن میں بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے اور یہاں ہر سال پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی تعداد امریکہ اور یورپ میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ہونے والی مجموعی اموات سے بھی زیادہ ہے۔
یہ بات پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بچوں کی صحت کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے ’سیوو دی چلڈرن‘ نے اپنے ایک بیان میں کہی ہے۔
پاکستان میں سیوو دی چلڈرن کے ایک اعلیٰ عہدیدار ارشد محمود نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں نومولود بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کی شرح سب سے کم پاکستان میں ہے اور اگر پیدائش کے پہلے گھنٹے میں بچے کو ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو ہر سال 53000 بچوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکتا ہے۔
’’پاکستان میں ہر سال چار لاکھ تیئس ہزار بچے اپنی پانچویں سالگرہ سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور ان میں کافی کمی لائی جا سکتی ہے اگر خفاظتی ٹیکوں کے نظام، بچوں کی غذائیت کی صورتحال اور بچوں کی طبی عملے تک رسائی کو بہتر بنایا جائے۔‘‘
ماں کے دودھ کی افادیت اور لوگوں میں اس بارے میں آگاہی سے متعلق جاری ہونے والی عالمی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر سیو دی چلڈرن کے ایک اعلٰی عہدیدار غلام قادری نے کہا تھا کہ ’’ماں کا دودھ بچوں میں غذائیت کی کمی اور مختلف امراض سے ہونے والی بچوں کی اموات کو کم کرنے میں سب سے اہم ہے۔‘‘
ان کے بقول ماں کے دودھ میں وہ طاقت اور تمام غذائیت موجود ہے جو چھ مہینے کی عمر تک بچے کے لئے ضروری ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں حاملہ ماؤں اور نومولود بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے جن میں دیہی علاقوں میں صحت کے مراکز کا قیام بھی شامل ہے۔
یہ بات پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بچوں کی صحت کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے ’سیوو دی چلڈرن‘ نے اپنے ایک بیان میں کہی ہے۔
پاکستان میں سیوو دی چلڈرن کے ایک اعلیٰ عہدیدار ارشد محمود نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں نومولود بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کی شرح سب سے کم پاکستان میں ہے اور اگر پیدائش کے پہلے گھنٹے میں بچے کو ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو ہر سال 53000 بچوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکتا ہے۔
’’پاکستان میں ہر سال چار لاکھ تیئس ہزار بچے اپنی پانچویں سالگرہ سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور ان میں کافی کمی لائی جا سکتی ہے اگر خفاظتی ٹیکوں کے نظام، بچوں کی غذائیت کی صورتحال اور بچوں کی طبی عملے تک رسائی کو بہتر بنایا جائے۔‘‘
ماں کے دودھ کی افادیت اور لوگوں میں اس بارے میں آگاہی سے متعلق جاری ہونے والی عالمی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر سیو دی چلڈرن کے ایک اعلٰی عہدیدار غلام قادری نے کہا تھا کہ ’’ماں کا دودھ بچوں میں غذائیت کی کمی اور مختلف امراض سے ہونے والی بچوں کی اموات کو کم کرنے میں سب سے اہم ہے۔‘‘
ان کے بقول ماں کے دودھ میں وہ طاقت اور تمام غذائیت موجود ہے جو چھ مہینے کی عمر تک بچے کے لئے ضروری ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں حاملہ ماؤں اور نومولود بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے جن میں دیہی علاقوں میں صحت کے مراکز کا قیام بھی شامل ہے۔