پاکستان کی نگراں وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب جمعرات کو ایوان صدر میں ہوئی تو نگراں کابینہ کے لیے نامزد کئی نئے چہرے نظر آئے۔
تقریب کا وقت پانچ بجے رکھا گیا تھا، وقت سے پہلے ہال میں پہنچا تو صحافی، ایوانِ صدر کا عملہ اور وفاقی سیکریٹریز بھی وزرا کے ناموں سے لاعلم تھے۔
بہر حال کچھ وقت گزرنے کے ساتھ لوگ ہال میں داخل ہوتے رہے اور وزرا کی مختص نشستوں پر کچھ جانے پہچانے، کچھ شناسا اور کچھ غیر معروف چہرے براجمان ہونے لگے۔
ایسے میں اضطراب بڑھا اور صحافیوں نے سرگوشیوں میں وزرا کی نشستوں پر بیٹھے افراد کے بارے میں ایک دوسرے سے پوچھنا شروع کر دیا۔
I am thankful to the Prime Minister of Pakistan @anwaar_kakar for assigning me the portfolio of the Interior Ministry. I pray to Almighty Allah for righteous path and to serve people & state of Pakistan.
— Senator Sarfraz Bugti (@PakSarfrazbugti) August 17, 2023
ساتھی صحافیوں سے کابینہ میں شامل نا آشنا شخصیات کی معلومات اکھٹی کیں اور حلف برداری کے لیے اپنی نشستوں پر براجمان شخصیات کی طرف بڑھا۔
ابھی آگے بڑھ ہی رہا تھا کہ اسی اثنا میں سینیٹر سرفراز بگٹی ہال میں داخل ہوئے۔ ان سے استفسار کیا کہ آیا وزارتِ داخلہ کا قلم دان وہ ہی سنبھالیں گے تو سرفراز بگٹی نے بات کرنے کے بجائے صرف اثبات میں سر ہلایا۔
ابھی سرفراز بگٹی کے پاس ہی کھڑا تھا کہ مذہبی اسکالر اور ٹی وی میزبان انیق احمد ہال میں داخل ہوئے جن کے متعلق پہلے سے معلوم تھا کہ وہ وزارتِ مذہبی امور کا قلم دان سنبھالیں گے۔ صبح ہی کراچی سے ایک صحافی دوست نے فون کر کے کہا تھا کہ انیق احمد اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
Islamabad: President Dr. Arif Alvi administered the oath of office to members of the caretaker federal cabinet, at Aiwan-e-Sadr, today. pic.twitter.com/sWC2grAWHx
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) August 17, 2023
انیق احمد حال احوال کے بعد اپنی نشست پر بیٹھے تو ایک شخصیت نے مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو اندازہ ہوا کہ وہ ڈاکٹر ندیم جان ہیں جن کی صحت کے شعبے میں خدمات کے نتیجے میں حال ہی میں حکومت نے انہیں سرکاری اعزاز سے نوازا ہے۔
ایک صحافی نے مدد علی سندھی سے تعارف کروایا کہ انہیں وزارتِ تعلیم کا قلم دان سونپا جا رہا ہے۔
یوں نشستوں پر براجمان تمام شخصیات سے تعارف شروع ہو گیا سابق وفاقی سیکریٹری شاہد ٹارڑ، ڈاکٹر عمر سیف، کلیم جارج، گوہر اعجاز، عرفان اسلم، شمشاد اختر سے رسمی جملوں کا تبادلہ ہوا۔
ایسے میں سینئر صحافی مرتضی سولنگی ہال میں داخل ہوئے اور ان کے گرد صحافی جمع ہو گئے اور گپ شپ شروع ہو گئی۔ پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلی محسن نقوی بھی اس گفتگو میں شامل ہو گئے۔
اسی اثنا میں جلیل عباس جیلانی بھی ہال میں داخل ہو گئے اور یوں وفاقی وزرا کی لگی ہوئی نشستیں پوری ہو گئیں۔
جلیل عباس جیلانی نے ہاتھ ملاتے ہی کہا کہ میں نے ایک ماہ پہلے آپ سے کہا تھا کہ نگراں وزیرِ اعظم کی ذمے داری نہیں سنبھال رہا بلکہ کوئی اور ذمے داری ہے۔
یہ مراحل چل رہے تھے کہ ہال میں اعلان ہوا کہ سب لوگ اپنی نشستوں پر چلے جائیں اور کچھ دیر کے بعد صدر عارف علوی اور نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ ہال میں داخل ہوئے۔
قومی ترانے اور تلاوت کے بعد حلف برداری کی تقریب کا آغاز ہوا۔
آرمی چیف اور دیگر سروسز چیف تقریب میں شریک نہیں ہوئے اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کی قیادت موجود تھی۔ تقریب کے بعد وزرا نے صدر اور نگراں وزیر اعظم سے مصافحہ کیا۔
نگراں وزیرِ اعظم کے ساتھ موجود سرفراز بگٹی سے پوچھا کہ انہوں نے کتنی مدت کے لیے حلف اٹھایا ہے تو وہ کہنے لگے اللہ جانے۔
لیکن یہی سوال جب مرتضی سولنگی سے کیا تو انہوں نے کہا کہ مدت کا تعین الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ہو گا اور اب سپریم کورٹ کا بھی اس میں عمل دخل ہو گیا ہے کیوں کہ یہ معاملہ عدالت میں بھی زیرِ سماعت ہے۔
وزرا پر نظر دوڑائی تو معلوم ہوا کہ نگراں کابینہ زیادہ تر ٹیکنو کریٹ شخصیات پر مشتمل ہے جس میں ریٹائرڈ بیورو کریٹ، مختلف شعبوں کے ماہرین، کاروباری شخصیات اور سیاسی چہروں کا امتزاج ہے۔