پاکستان میں فون ایپ کے ذریعے ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی بین الاقوامی کمپنی 'کریم' نے رواں ماہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات سے پہلے متنازع مارکیٹنگ مہم چلانے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ہونے والی سخت تنقید کے بعد اپنے صارفین سے معذرت کر لی ہے۔
'کریم' نے حال ہی میں 25 جولائی کے انتخاب کے دن ووٹروں کو ان کی متعلقہ پولنگ اسٹیشن تک پہنچانے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے نئے پرومو کوڈ جاری کیے تھے۔
ان کوڈز پر 'کریم' کو استعمال کرنے والے اور بعض دیگر افراد نے تحفظات اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے آئندہ انتخابات سے پہلے رائے عامہ کو متاثر کرنے کی کوشش سے تعبیر کیا ہے۔ تاہم بعض لوگ سوشل میڈیا پر اس مہم کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
We sincerely apologise for hurting your sentiments. Careem is politically neutral and our election taglines covered all popular political slogans. Our singular aim is to get everyone to the polling stations. #CareemForDemocracy pic.twitter.com/VoDMhbLM8q
— Careem Pakistan (@CareemPAK) July 9, 2018
(2/3) pic.twitter.com/m7XAV2Pn6M
— Careem Pakistan (@CareemPAK) July 9, 2018
'کریم' کی انتظامیہ کی طرف سے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے ایک بیان میں صارفین کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے پر معذرت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "کریم سیاسی طور پر غیر جانب دار ہے اور پاکستان میں انتخابات سے متعلق ان کے ٹیگ لائن میں تمام مقبول سیاسی نعروں کو شامل کیا گیا تھا۔ ہمارا مقصد صرف ہر ایک کو پولنگ اسٹیشن تک لے جانا ہے۔"
اپنی مارکیٹینگ مہم کے ایک اقدام کے طور پر ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ ڈیموکریسی کے ذریعے کریم نے ٹیگ لائن کے طور پر متعدد پرمو کوڈ جاری کیے تھے جو بظاہر سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف اور تحریکِ انصاف کی حمایت میں تھے۔
And they piece of shit thought they are creative, uninstall, deleted. @CareemPAK sun lo Paidal jaon ga #Careem use nai Karon ga. https://t.co/AlPYUuQFoN
— Shahjahan_Baloch (@SJzehri) July 9, 2018
'کریم' نے یہ پروموز 'مجھے کیوں نکالا'، 'دیکھو دیکھو کون آیا، کیپٹن آیا، کیپٹن آیا'، 'کریم تیر ے جان نثار، بے شمار بے شمار' اور 'میرے عزیز ہم وطنو' جیسے نعروں کی صورت میں جاری کیے تھے۔
'کریم' کا مؤقف ہے کہ ان پروموز کا مقصد عام انتخابات سے پہلے ووٹروں کو اپنے ووٹ کو استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
Can%27t fathom why people are getting riled up. #Careem is doing what they always does the best, provocative marketing.
— Ali (@alilaakhani) July 9, 2018
تاہم سماجی میڈیا پر ان پروموز کو متنازع قرار دیتے ہوئے انہیں انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش قرار دیا جارہا ہے۔
کئی افراد نے سوشل میڈیا پر 'کریم' کی اس مہم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو پولنگ اسٹیشن تک پہنچانا کریم کا کام نہیں ہے اور کسی قسم کی سیاسی مہم شروع کرنے کے بجائے تجارتی ادارہ ہونے کے ناتے ان کے لیے کاروباری اخلاقیات کی پیروی کرنا ضروری ہے۔
#BoycottCareemPakistanIn a country like pakistan with elections around the corner, coming up with such promo slogans is next level stupidity.@CareemPAK should look into it, @CareemUAE should take action.When did #careem started taking sides in politics??
— Ammar Tariq (@imammarx) July 9, 2018
کریم ٹیکسی سروس کے متنازع مہم کا معاملہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سوشل میڈیا کے صارفین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں اور سیاسی مبصرین کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ 25 جولائی کے عام انتخابات سے پہلے سوشل میڈیا ویب سائٹس کے ذریعے انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
بعض حلقوں کا مطالبہ ہے کہ اس خدشے کے تدارک کے لیے پاکستان الیکشن کمیشن اور دیگر متعلقہ اداروں کو پہلے سے پیش بندی کرنے کی ضرورت ہے۔
I think I should write an encouraging message to #Careem, especially to its creative team for curating such a super-hit election season marketing campaign! Honestly, "111" and "Meray Aziz Humwatano" were the best of the lot!!! Meanwhile, Burnol for the haters!!! 😂😁
— Shaikh Mehmood (@mehmud_shaikh) July 9, 2018
رواں ہفتے ہی سماجی میڈیا کے معروف پلیٹ فارم فیس بک کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی انتخابی عمل میں اپنے پلیٹ فارم کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں کے فیس بک پیجز کی سکیورٹی کو موثر بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر اقدامات کر رہا ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا اور ویب سائٹس کے کسی بھی قسم کے غلط استعمال کو روکنے کے حکومت نے کئی انتظامی اور قانونی اقدامات کیے ہیں۔ تاہم بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود پاکستان کے ووٹرز کی رائے پر غیر قانونی طریقے سے اثر انداز ہونے کی کوششوں کو روکنا الیکشن کمیشن کے لیے ایک چیلنج ہو گا۔