پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے بعض علاقوں میں بدھ کی شام طوفان کے باعث پیش آنے والے حادثات میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
اسلام آباد اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی میں لگ بھگ 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی آندھی سے کئی درخت جڑوں سے اکھڑ گئے، دیو قامت سائن بورڈز گر گئے اور بعض جگہوں پر مکانوں کی چھتیں گر گئیں۔
وفاقی دارالحکومت کی ایک کچی بستی میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون اور بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔
درخت گرنے سے کئی سڑکوں پر آمد و رفت بھی بری طرح متاثر رہی۔
تیز ہواؤں کے باعث راولپنڈی اور اسلام آباد کے کئی علاقوں میں بدھ کی شام ہی سے بجلی منقطع ہو گئی جو جمعرات کی صبح تک بحال نا ہو سکی۔
اسلام آباد میں تیز ہواؤں کے باعث بدھ کی شام بعض پروازوں کو رخ لاہور اور کراچی کی طرف موڑ دیا گیا تھا۔
جڑواں شہروں کے سنگم پر واقع سبزی منڈی میں آندھی سے بجلی کے تار ٹوٹ کر زمین پر گرے اور یہاں آگ بھڑک اٹھی جس پر کچھ دیر بعد قابو پا لیا گیا۔
کئی علاقوں میں درخت اور کھمبے آندھی کے باعث گرے اور ان کی زد میں یہاں کھڑی گاڑیاں بھی آ گئیں اور شہریوں کو مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
دونوں شہروں کے مابین چلنے والی میٹروبس سروس کے کئی اسٹیشنز کے شیشے بھی آندھی کے باعث ٹوٹ گئے اور یہ سروس عارضی طور پر معطل کرنا پڑی۔
طوفانی آندھی نے خیبرپختونخواہ میں بھی معمولات زندگی متاثر کیے اور یہاں سے بھی کم از کم پانچ افراد کے ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
خیبر پختونخواہ میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے مطابق پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ میں کئی مقامات پر گھروں کی چھتیں اڑ گئیں۔ جب کہ کوہاٹ میں بھی طوفان سے خاصا نقصان ہوا۔
صوبائی ادارے نے نقصانات کا اندازہ ایک مرکز بھی قائم کر دیا ہے۔
پاکستان کو حالیہ برسوں میں غیر معمولی موسمیاتی تغیرات کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے غیرمعمولی بارشوں کے باعث سیلابوں نے اس ملک کے وسیع رقبے کو متاثر کیا۔